انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
کیا بیت المقدس یا رمضان المبارک میں قضاء نماز ایک ہی شمار ہوگی؟ یہ صحیح ہے کہ رمضان المبارک میں نیک اعمال کا ثواب ستر گنا ملتا ہے، لیکن اس سے یہ قیاس کرلینا کہ رمضان میں قضاء کی ہوئی ایک نماز سے قضاءشدہ ستر نمازیں ادا ہوجائیں گی، بالکل غلط ہے، ایک مالک اعلان کردے کہ جو لوگ فلاں دن کام پر آئیں گے ان کو ستر گنا اُجرت دی جائے گی، تو اس کے یہ معنی کبھی نہیں سمجھے جائیں گے کہ ایک دن کام کرنے کے بعد اب ستر دن کی چھٹی ہوگی، یا یہ کہ یہ ایک دن ستر دنوں کے کام کے قائم مقام تصوّر کیا جائے گا، ظاہر ہے کہ ایسا سمجھنے والا احمق ہوگا۔ الغرض کسی عمل پر زائد مزدوری ملنا اور بات ہے اور اس عمل کا کئی دن کے عمل کے قائم مقام ہوجانا دُوسری بات ہے، رمضان المبارک میں ادا کئے گئے نیک اعمال پر ستر گنا اجر و ثواب ملتا ہے، مگر یہ نہیں کہ اس مبارک مہینے میں ایک فرض ادا کرنے سے ستر فرض نمٹ جائیں گے اور اگر کسی نے بیت المقدس میں ایک نماز پڑھنے کو بہت سی قضاءنمازوں کے قائم مقام بتایا تو وہ بھی بہت غلط بات ہوگی، مسجدِ حرام، مسجدِنبوی اور بیت المقدس میں نمازوں کا ثواب بڑھ جاتا ہے، مگر یہ نہیں کہ ایک نماز بہت سی نمازوں کے قائم مقام ہوجائے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۵۸، کتب خانہ نعیمیہ دیوبند۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۳۴۵، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)