انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** فضائل آپ خلق حیا میں خاص طور پر ممتاز تھے،حضرت زید بن ثابتؓ کا قول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ عثمانؓ میرے پاس سے گذرے تو مجھ سے ایک فرشتے نے کہا کہ مجھے ان سے شرم آتی ہے؛ کیونکہ قوم ان کو قتل کردے گی،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے،کہ جس طرح عثمان خدا اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حیا کرتے ہیں،فرشتے اُن سے حیا کرتے ہیں،حضرت امام حسنؓ سے حضرت عثمان غنی کی حیا کا ذکر آیا، تو انہوں نے فرمایا کہ اگر کبھی حضرت عثمانؓ نہانا چاہتے تو دروازہ کو بندکرکے کپڑے اتارنے میں اس قدر شرماتے کہ پشت سیدھی نہ کرسکتے تھے،آپ ذوہجرتین تھے یعنی آپ نے حبش کی ہجرت بھی کی اورمدینہ کی بھی،آپ شکل وشمائل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مشابہ تھے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از بعثت اپنی بیٹی رقیہؓ کی شادی حضرت عثمانؓ سے کردی تھی،جب جنگ بدر کے روز وہ فوت ہوگئیں،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوسری بیٹی حضرت ام کلثومؓ کی شادی آپ سے کردی، اسی لئے آپ ذی النورین کے خطاب سے مشہور ہیں،ام کلثومؓ بھی ۹ھ میں فوت ہوگئیں ،سوائے حضرت عثمان غنیؓ اورکوئی شخص دنیا میں ایسا نہیں گذرا،جس کے نکاح میں کسی نبی کی دو بیٹیاں رہی ہوں،مناسک حج سب سےبہتر حضرت عثمانؓ جانتے تھے،آپ کے بعد حضرت عبداللہ بن عمرؓ،حضرت عثمان غنیؓ چوتھے مسلمان تھے یعنی آپ سے پیشتر صرف تین شخص ایمان لاچکے تھے۔ آپ حضرت ابوبکرصدیقؓ کی تحریک سے مسلمان ہوئے تھے،آپ صحابہ کرام میں بہت مال دار تھے اوراسی طرح سب سے زیادہ سخی اورخدا کی راہ میں خرچ کرنے والے تھے،آپ حضرت رقیہؓ کی سخت علالت کے سبب جنگ بدر میں شریک نہیں ہوسکے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت وحکم کے موافق مدینہ منورہ میں رہے تھے،لیکن جنگ بدر کے مال غنیمت میں سے آپ کو اس قدر حصہ ملا جس قدر شرکاء جنگ کو ملا، اورآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عثمان کو اصحاب بدر میں شامل سمجھنا چاہئے ؛چنانچہ اصحاب بدر میں آپ کا شمار کیا جاتا ہے، آپ صحابہ کرام میں کثرت عبادت کے لیے خصوصی شہرت رکھتے تھے،رات بھر کھڑے ہوکر نماز پڑھا کرتے اوربرسوں روزے رکھا کرتے تھے،مسجدنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی بغل میں ازواج مطہرات کے لئے کچھ زمین آپ نے اپنے خرچ سے خریدی تھی۔ ایک سال مدینہ میں قحط پڑا،تو آپ نے تمام محتاجوں کو غلہ دیا،مسلمان جب مدینہ میں آئے،تو پانی کی وہاں سخت تکلیف تھی،ایک یہودی کا کنواں تھا،وہ پانی نہایت گراں فروخت کرتا تھا،آپ نے وہ کنواں اس یہودی سے ۳۵ہزار درہم کو خرید کر وقف کردیا،آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا،مسلمان ہونے کے بعد ہر ہفتے ایک غلام خرید کر آزاد کردیا کرتے تھے،آپ نے کبھی اپنے مال دار ہونے پر فخر نہیں کیا اور زمانہ جاہلیت میں کبھی شراب نہیں پی، آپ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہایت عمدگی اوراحتیاط سے روایت کیا کرتے تھے،آپ نے جنگ تبوک کے واسطے ساڑھے چھ سو اونٹ اور پچاس گھوڑے راہِ خدا میں پیش کئے ،عہد جاہلیت میں آپ امرائے مکہ میں شمار ہوتے تھے۔