انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالملک کی جنگی تیاریاں عبدالملک نے خالد بن عبیداللہ بن خالد بن اسید کوخفیہ طور پربصرہ میں بھیجا کہ وہاں جاکر حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے خلاف اور بنواُمیہ کے موافق لوگوں کواپنا ہم خیال بنائے؛ چنانچہ خالد نے بصرہ میں آکر بنوبکر بن وائل اور قبیلہ اژد میں اپنا سازشی کام شروع کیا اور ایک بڑی جماعت اپنے ہم خیال بنالی، اس کا حال عمربن عبداللہ بن معمر کومعلوم ہوا تواس نے فوج بھیجی، خالد کے ہمراہیوں نے مقابلہ کیا اور بآخر خالد کوبصرہ سے نکال دیا گیا۔ بصرہ کی یہ پریشان کن خبریں جب کوفہ پہنچی اور حالات کا صحیح علم ہوا توناممکن تھا کہ مصعب بن زبیر خاموش بیٹھے رہتے، بصرہ کی ایسی تشویشناک حالت سن کرمصعب بن زبیر کوفے سے بصرہ آئے اور وہاں خالد کے ہمراہیوں اور ہم خیالوں کوسزائیں دیں، جرمانے کئے اور بعض کے مکانات منہدم کرادیئے؛ اسی طرح کوفہ میں بھی اندر ہی اندر عبدالملک کے لوگ اپنا کام کررہے تھے، سب سے بڑی مصیبت یہ تھی کہ فوجی سردار مثلاً عتاب بن ورقاء وغیرہ بھی اندرونی طور پرعبدالملک سے ساز باز کرچکے تھے۔ ایک طرف عبدالملک نے فوجی تیاریاں شروع کیں تودوسری طرف کوفہ وبصرہ کی فوجوں میں بغاوت کی سازشیں بڑے بڑے لالچ دیکر پھیلادیں؛ چنانچہ ایک مرتبہ ابراہیم بن اشتر کے پاس عبدالملک بن مروان کا ایک سربمہرخط آیا، ابراہیم جانتا تھا کہ اس میں کیا لکھا ہوگا، اس نے اس خط کے لفافے کوکھولے بغیر بجنسہٖ مصعب کی خدمت میں پیش کردیا، مصعب نے اس کوکھول کرپڑھا تواُس میں عبدالملک نے ابراہیم کولکھا تھا کہ تم میرے پاس چلے آؤ میں تم کوتمام ملکِ عراق کا گورنرمقرر کردونگا۔ مصعب نے ابراہیم سے کہا کہ کیا تم جیسا شخص بھی ایسے فقروں میں آسکتا ہے؟ ابراہیم نے کہا کہ میں توکبھی عذروخیانت نہ کروں گا؛ لیکن عبدالملک نے آپ کے تمام سرداروں کواسی قسم کے خطوط لکھے ہیں؛ اگرآپ میری رائے مانتے ہیں توان تمام سرداروں کوقتل یاقید کردیں، مصعب نے اس رائے کوناپسند کیا اور اپنے کسی سردار سے نہ کچھ دریافت کیا نہ کچھ مواخذہ کیا۔