انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت اوس بنؓ خولی نام ونسب اوس نام، ابو لیلی کنیت، قبیلۂ خزرج سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے اوس بن خولی بن عبداللہ بن حارث بن عبید بن مالک بن سالم بن غنم بن عوف بن خزرج بن الحارث بن الخزرج اسلام ہجرت کے بعد مسلمان ہوئے۔ غزوات شجاع بن وہب اسدی سے مواخاۃ ہوئی،بدر، احد اور تمام غزوات میں شریک ہوئے، ابن ابی الحقیق یہودی کے قتل کو جو سریہ گیا تھا، اس میں بعض کے خیال کے مطابق یہ بھی شامل تھے۔ (اصابہ:۱/۸۵) عمرۃ القضا میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،چونکہ آپ کو قریش سے فریب کا خوف تھا، اس لئے مرا لظہران میں ٹھہر کر اوس کو دو سو آدمیوں کے ساتھ بطن یا جج کی طرف روانہ کیا ،اوس ذی طوی پہنچ کر مقیم ہوئے۔ (اصابہ:۱/۸۵،وطبقات ابن سعد،جلد۲،قسم۱،صفحہ:۸۸) آنحضرتﷺ نے جب وصال فرمایا تو گھر کے اندر حضرت عباسؓ حضرت علیؓ، فضل، قثم اور سقران کے سوا کوئی نہ تھا ، صحابہ میں ہر شخص اندر جانے کا متمنی تھا، لیکن ان بزرگوں نے ہجوم کے خوف سے دروازے بند کرلئے تھے، انصار نے متفقاً آوازی کہ ہم آنحضرتﷺ کے نانہالی اعزہ ہیں، اور ہمارا اسلام میں جو رتبہ ہے وہ سب کو معلوم ہے، ادھر اوس بن خولیؓ نے حضرت علیؓ کو اپنے بلانے کے لئے قسم دی آپ نے فرمایا، ایک شخص جس کو منتخب کرلو اندر آسکتا ہے، سب نے اوس پر اتفاق کیا، اس وقت دروازہ کھلا اور وہ اندر جاکر بیٹھ گئے۔ لیکن اس کے بعد اٹھے اورپانی پہنچا نے کی خدمت انجام دی ،قومی آدمی تھے ایک ہاتھ سے گھڑا اٹھا کر لاتے تھے۔ (طبقات،جلد۲،ق۲،صفحہ:۶۱،۶۲،۶۳) دفن کے وقت اہل بیت کے ساتھ اوس بن خولیؓ بھی لحد میں اترے۔ وفات حضرت عثمانؓ کے زمانہ خلافت میں انتقال کیا، یہ ان کے محاصرہ کے قبل کا واقعہ ہے۔ فضل و کمال شہسواری، کتابت، اورتیرنا خوب جانتے تھے،جو شخص عرب میں ان چیزوں کا ماہر ہوتا تھا، اس کوکامل کہتے تھے، صاحب اسد الغابہ ان کے متعلق لکھتے ہیں،"کان من الکملۃ "کاملین میں تھے۔