انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنات کا ایمان لانا بیہقی نے دلائل النبوۃ میں حضرت ابن مسعودؓسے روایت کی ہے کہ نبی کریمﷺنے ایک مرتبہ اپنے اصحاب سے مکہ میں فرمایا کہ تم میں سے جو بھی جنوں کو دیکھنا چاہتا ہے وہ آج رات کو آجائے،حضرت ابن مسعودؓ کہتے ہیں کہ سوائے میرے اور کوئی نہ آسکا آنحضورﷺ مجھے اپنے ساتھ لے کر مکہ کی اونچی پہاڑی پر پہنچے، آپ ﷺنے اپنے پائے مبارک سے میرے لیے ایک دائرہ کھینچ کر فرمایا کہ تم اسی کے اندر بیٹھے رہنا،حضرت ابن مسعودؓکواس دائرے میں بٹھاکرآگے تشریف لےگئے اور ایک جگہ کھڑے ہوکرقرآن پاک کی تلاوت شروع فرمادی ،اچانک بڑی جماعت نے آپ کو گھیر لیا اور میرے اور آپ کے درمیان وہ جماعت حائل ہوگئی ،میں نے جنوں کو یہ کہتے سنا کہ تمہارے پیغمبر ہونے کی کون گواہی دیتا ہے، قریب ہی ایک درخت تھاآنحضور ﷺ نے فرمایا کہ اگر یہ درخت گواہی دے تو تم مان لوگے جنوں نے کہا ہاں مان لیں گے ،اس پر آپﷺ نے اس درخت کو بلایا، درخت نے آکر گواہی دی اور وہ سارے جن آپ کی نبوت پر ایمان لےآئے۔ ابو نعیم نے دلائل النبوۃ میں روایت کی ہے کہ ابن مسعود سے لوگوں نے پوچھا کہ جس رات آنحضورﷺ کی خدمت میں جن حاضر ہوئے کیا تم آپﷺ کے ساتھ تھے ،ابن مسعود نے کہا: ہاں واقعہ یہ ہے کہ مدینے کا ایک شخص تمام صفہ والوں میں سے ایک ایک آدمی کوکھانا کھلانے لےگیا صرف میں باقی رہ گیا مجھے کوئی نہیں لےگیا ،نبی کریمﷺ میرے پاس سے گزرے اور پوچھا کے تمہیں کوئی کھانا کھلانے نہیں لے گیا ؟میں نے عرض کیا کہ نہیں یا رسول اللہ! آپﷺ نے فرمایا میرے ساتھ چلو شاید رات کو کھانا تمہیں مل جائے ،میں آپ کے ساتھ ام سلمہ کے مکان تک گیا، آنحضورﷺ اندر تشریف لےگئے ،ایک بچی نے آکر کہا کہ کھانا اس وقت نہیں ہے ،یہ سن کر میں واپس ہوا اور مسجد میں کپڑا لپیٹ کر سوگیا، پھر بچی آئی اس نے کہا رسول اللہ ﷺ تم کو یاد فرمارہے ہیں میں کھانے کی امید لیے ہوئے آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپﷺ تشریف لائے آپ کے ہاتھ کھجور کی ایک سوکھی لکڑی تھی اسے میرے سینے سے لگاکر فرمایا جہاں میں جارہاں ہوں تم بھی میرے ساتھ چلو اور کچھ کلمات بتائے جن کو تین بار میں نے پڑھ کر آپﷺ کے ساتھ میں ہولیا اور مدینہ کے قبرستان بقیع الغرقد تک جب ہم پہنچے تو لکڑی سے آپ نے ایک دائرہ کھینچ کر اس کے اندر مجھ کو بٹھادیا اور فرمایا جب تک میں نہ آؤں تم یہاں سے نہ ہٹناآپﷺ تشریف لےگئے میں نے دیکھا کہ میرے سامنے کھجور کے درختوں سے ایک کالی گھٹااٹھی میں ڈرگیا کہ کہیں حضورﷺ کو کوئی تکلیف نہ پہنچے مگر چونکہ آپﷺ کا حکم تھا کہ بغیر اجازت کے یہاں سے نہ ہٹنا اس لیے میں بیٹھا رہا میں نے سنا کہ آنحضورﷺ فرمارہے تھے بیٹھ جاؤ یہ سن کر تمام جنات بیٹھ گئے اور صبح کے قریب ہونے تک وہیں بیٹھے رہے پھر جب چلے گئے تو آنحضورﷺ میرے پاس تشریف لائے میں نے اپنے خوف کا قصہ بیان کیا تو آپﷺ نے فرمایا یہ لوگ نصیبین شہر کے جن تھے جو مجھ سے ملنے آئے تھے ان جنوں کی یاد ابن مسعود کو اس وقت بھی رہی جب کوفہ میں رہنے لگے تھے کوفے میں کالے کالے خبیثوں کو دیکھ کر ابن مسعود نے کہا کہ یہ ان جنوں کے بالکل مشابہ ہیں جو آنحضورﷺ کی خدمت میں نظر آئے تھے۔ ابوالبقا شبلی حنفی نے اپنی کتاب آکام المرجان فی احکام الجان میں لکھا ہے کہ آنحضورﷺ کی خدمت میں جنوں کے حاضر ہونے کے چھ واقعات احادیث سےثابت ہے ،پہلی مرتبہ میں یہ واقعہ ہوا کہ آپﷺ اچانک ہم سے کہیں گم ہوگئے صحابہ نے ہر چہار طرف میدانوں میں آپ کو تلاش کیا مگر آپﷺ کوکہیں نہ پایا صبح کو آپﷺ حرا پہاڑ کی جانب سے تشریف لائےاور فرمایا کہ میرے پاس جنوں کا قاصددعوت نامہ لےکر آیا تھا میں اس کے ساتھ گیا اور جنوں کواللہ کاکلام سنایا اس مرتبہ آپ بالکل تنہا تھےیہ واقعہ ابن مسعود کی روایت سے ابوداؤد میں موجود ہے۔ دوسری مرتبہ مکہ کی پہاڑی حجون پر آپﷺ کی ملاقات جنوں سے ہوئی ،تیسری مرتبہ مکہ کے پہاڑوں میں جنوں سے ملاقات ہوئی، چوتھی مرتبہ بقیع الغرقد میں ،ان دونوں موقعوں پر حضرت ابن مسعودؓ بھی آپ کے ساتھ تھے،پانچویں مرتبہ مدینے سے باہر جن ملے اس دفعہ حضرتؓ ابن زبیر آپﷺ کے ہمراہ تھے، چھٹی مرتبہ ایک سفر میں ملے جب کہ حضرت بلالؓ آپﷺ کے ہم سفر تھے۔