انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرات صحابیات ام المؤ منین حضرت عائشہ صدیقہؓ ۱۔حضورﷺکے بعد امت میں سب سے پہلے جو مصیبت پیدا ہوئی وہ پیٹ بھرنا ہے؛کیونکہ جب کوئی قوم پیٹ بھرکرکھاتی ہے تو ان کے بدن موٹے ہوجاتے ہیں اور ان کے دل کمزور ہوجاتے ہیں اور ان کی خواہشات بے قابو ہوجاتی ہیں۔ (رواہ البخاری فی کتاب الضعفاء، الترغیب والترھیب:۳/۴۲۵) ۲۔تم دعا میں بتکلف قافیہ بندی سے بچو؛کیونکہ حضورﷺ اورآپﷺ کے صحابہؓ اس طرح قصداً نہیں کیا کرتے تھے۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۲۳۷) ۳۔ایساہرگزنہ کرناکہ تم کسی جگہ جاؤ اور وہاں والے آپس میں بات کررہے ہوں اورتم ان کی بات کاٹ کر اپنا بیان شروع کردو؛بلکہ انہیں اپنی بات کرنے دو اورجب وہ تمہیں موقع دیں اورکہیں تو پھران میں بیان کرو۔ (حیاۃ الصحابۃ:۳/۲۳۷) ۴۔ہفتہ میں ایک دفعہ لوگوں میں بیان کیا کرو اورزیادہ کرنا چاہو تو دو دفعہ ورنہ زیادہ سے زیادہ تین دفعہ کیا کرو اس سے زیادہ نہ کرو ورنہ لوگ(اللہ کی) اس کتاب سے اکتاجائیں گے۔ (حیاۃ الصحابۃ :۳/۲۳۷) ۵۔حضرت عائشہؓ نے حضرت معاویہؓ کو خط میں یہ نصیحت لکھ بھیجی: "اما بعد!جو شخص بھی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والے اعمال کرتا ہے،اس کی تعریف کرنے والے بھی اس کی مذمت میں لگ جاتے ہیں" (نفحۃ العرب:۱۳۲) (۶)بندہ جب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتا ہے تو اس کی تعریف کرنے والا اس کی مذ مت کرنے لگتا ہے ۔