انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** محدثین کرام کی تاریخ پر گہری نظر محدثین کرام حدیث کے ناسخ و منسوخ کو جاننے،صحابہ کے اختلاف کو پہچاننے اور راویوں کے اتصال وانقطاع کو سمجھنے کے لیے تاریخ میں پوری دلچسپی لیتے رہے ہیں، امام بخاری کی التاریخ الکبیران کے ذوق تاریخ کی ایک کھلی شہادت ہے،حافظ ابن جریر(۳۱۰ ھ) بڑے مفسر اورمحدث تھے،ان کی تاریخ طبری سے کون واقف نہیں، حافظ ابن کثیر(۷۷۴ھ) بڑے محدث اور مفسر تھے، ان کی عظیم وضخیم کتاب البدایہ والنہایہ کس حلقہ علم سے مخفی ہے؟ اگر غور کیا جائے توحقیقت کوتسلیم کئے بغیر چارہ نہیں کہ محدثین نے ہی مسلمانوں میں ذوق تاریخ پیدا کیا، اور وہ اس فن کے اولین سالار تھے۔یہ انہیں کی کاوشیں ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو علم تاریخ میں دوسری قوموں کا امام بنادیا، اوراقوام عالم نے مسلمانوں سے ہی تاریخ لکھنی سیکھی، تاریخ نویسی پر سب سے پہلے حضرت امیر معاویہؓ نے توجہ فرمائی تھی اورانہی سے اس فن کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ محدثین کے پیش نظر صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کی شخصیات ہی نہ تھی،ان کے اعمال ووقائع کے مختلف ادوار بھی ان کے سامنے ہوتے تھے،حضرت امام بخاریؒ نے اس بحث میں کہ اگر امام بوجہ بیماری بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کو کیا کرنا چاہئے،یہ اصول بیان کیا ہے کہ اس میں آپ کے آخری عمل کو دیکھا جائے گا، امام بخاری اس مسئلہ کے پس منظر کو سامنے رکھتے ہوئے پہلے وہ روایات لائےہیں، جن میں مقتدیوں کو بیٹھنے کا حکم دیا گیا ہے؛ پھر لکھتے ہیں: "ثُمَّ صَلَّى بَعْدَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا وَالنَّاسُ خَلْفَهُ قِيَامًا لَمْ يَأْمُرْهُمْ بِالْقُعُودِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالْآخِرِ فَالْآخِرِ مِنْ فِعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"۔ (صحیح بخاری:۱/۹۶،حدیث نمبر:۶۴۸) ترجمہ: حضورؐ اس کے بعد بیٹھ کر نماز پڑھی، لوگ آپ کےپیچھے کھڑے رہے، آپ نے ان کوبیٹھنے کا حکم نہیں دیا اور بات یہ ہے کہ حضورؐ کا آخری عمل ہے اور جو آخری عمل ہو اس کو لیا جائے گا۔ اس روایت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ امام بخاریؒ حضورؓ کی اس تقریری حدیث سے آپ کی پہلی قولی حدیث کو منسوخ سمجھ رہے ہیں، قولی حدیث کا تقریری حدیث سے منسوخ ہونا یہاں سے ثابت ہے۔