انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آپ ؓکے فضائل حضرت سعد بن وقاصؓ فرماتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کو مدینہ میں رہنے کا حکم دیا تو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو عورتوں اوربچوں پر خلیفہ بناکر چھوڑے جاتے ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم اس بات سے خوش نہیں ہوتے کہ میں تم کو اسی طرح چھوڑ جاتا ہوں جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت ہارون کو چھوڑا تھا،ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا،جنگِ خیبر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کل میں ایسے شخص کو حکم دوں گا جس کے ہاتھ پر قلعہ فتح ہوگا اورجس نے خدا اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کرلیاہے،اگلے روز صبح کو تمام صحابہ منتظرتھے کہ دیکھیں وہ کونسا خوش قسمت شخص ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کو بلوایا اور جھنڈا سپرد کیا اور قلعہ فتح ہوا،جب آیت مباہلہ نازل ہوئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ ،فاطمہؓ، حسنؓ اور حسینؓ کو طلب فرمایا اورکہا کہ الہی یہ میرے کنبہ کے لوگ ہیں، ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کامیں دوست ہوں ا س کے علیؓ بھی دوست ہیں، پھر فرمایا کہ الہی جو شخص علیؓ سے محبت رکھے تو بھی اس سے محبت رکھ اورجو علیؓ سے دشمنی رکھے تو بھی اس سے دشمنی رکھ، ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار آدمی ایسے ہیں جن سے محبت رکھنے کا مجھ کو حکم دیا گیا ہے،لوگوں نے عرض کیا کہ ان کا نام بتادیجئے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علیؓ،ابوذرؓ،مقدادؓ، سلمان فارسیؓ۔ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابیوں میں بھائی چارہ کرایا تو حضرت علیؓ روتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک میں مواخاۃ قائم کرادی،لیکن میں رہ گیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دنیا وآخرت میں میرے بھائی ہو،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ میں علم کا شہر ہوں تو علیؓ اس کا دروازہ ہیں،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ ہم سب میں حضرت علیؓ زیادہ معاملہ فہم ہیں،حضرت عائشہ صدیقہؓ سے حضرت علیؓ کا ذکر آیا تو انہوں نے فرمایا کہ علیؓ سے زیادہ سنت کا اب کوئی واقف نہیں رہا،حضرت عمار بن یاسرؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا کہ دو شخص شقی ترین ہیں، ایک احمر جس نے حضرت صالح کی اونٹنی کی کونچیں کاٹیں اوردوسرا وہ شخص جو تیرے سر پر تلوار مار کر تیری داڑھی کو جسم سے جدا کرے گا۔