انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** خلافتِ عبدالملک کے اہم واقعات حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد عبدالملک نے حجاج کوملک ِحجاز کا حاکم بنادیا تھا، حجاج نے خانہ کعبہ کوڈھاکر اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی تعمیر میں سے ایک حصہ کم کرکے خانہ کعبہ کوازسرِنوتعمیرکیا، حجاج نے مکہ ومدینہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پربڑے بڑے ظلم روا رکھے، حضرت انس رضی اللہ عنہ وغیرہ جلیل القدر صحابیوں کی مشکیں کسوائیں اور کوڑے پٹوائے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے جوبڑے جلیل القدر اور بزرگ صحابی رضی اللہ عنہ تھے، حجاج کومحض اس لیے عداوت تھی کہ وہ ہمیشہ صاف گو اور حق پسند تھے، حجاج کی حکمرانی ان کومرعوب نہیں کرسکتی تھی، امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے کوئی چیز ان کوروک نہ سکتی تھی، حجاج نے ایک شخص کوتعینات کردیا کہ وہ حضرت عبداللہ بن عمر کوزخمی وہلاک کردے؛ چنانچہ حج کے موقع پرخانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے لوگوں کی بھیڑ میں اس شخص نے اپنا برچھا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاؤں میں مارا یعنی پاؤں کے نیچے کوبرچھے کی نوک سے چھید دیا، برچھے کی نوک پنجے کوچھیرتی ہوئی تلوے کے پار ہوگئی اور فرش زمین پر جاکر رکی، اس زخم کے صدمے سے چند روز کے بعد آپ فوت ہوگئے، حجاج کویہ مظالم جواس نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پرروا رکھے جس طرح حجاج کوملزم وظالم ثابت کرتے ہیں؛ اسی طرح عبدالملک کوبھی مجرم ٹھہراتے ہیں؛ کیونکہ اسی نے ایسے ظالم اور سخت گیر شخص کومکہ ومدینہ کی حکومت سپرد کی تھی، عبدالملک اور حجاج دونوں میں بعض خوبیاں بھی تھیں، جن کے بالمقابل اسی درجہ کی بعض برائیاں بھی نظر آتی ہیں۔