انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ابن زیاد کے انتظامات ادھر کاروان اہل بیت منزلیں طے کررہا تھا دوسری طرف اموی حکام ان کے مقابلہ کے لئے اپنے انتظامات کررہے تھے؛چنانچہ آپ کی آمد کی خبر سن کر ابن زیاد نے قادسیہ سے لیکر خفان،قطقطانہ اورجبل لعلع تک سواریوں کا تانتا باندھ دیا تھا کہ اہل بیت کے قافلہ کی نقل وحرکت کی خبریں دم بدم ملتی رہیں اوراہل کوفہ اورحضرت حسینؓ میں خط و کتابت اورنامہ وپیام کا سلسلہ قائم نہ رہ سکے، حضرت حسینؓ نے مقام حاجز میں پہنچ کر قیس بن مسہر صیدادی کو اپنی آمد کا اطلاعی خط دیکر کوفہ روانہ کیا ؛لیکن اموی حکام نے پہلے سے راستوں کی ناکہ بندی کرلی تھی، اس لئے قیس قادسیہ میں گرفتار کرلئے گئے اورابن زیاد کے پاس کوفہ بھجوادیئے گئے ،ابن زیاد نے انہیں یہ گستاخانہ حکم دیا کہ قصر کی چھت پر چڑھ کر کذاب ابن کذاب حسینؓ بن علیؓ کو گالیاں دو،قیس اس حکم پر قصر کے اوپر چڑھ گئے، لیکن ایک فدائی حسینؓ کی زبان اس کی دشنام سے کس طرح آلودہ ہوسکتی تھی؛چنانچہ اس موقع پر بھی انہوں نے وہی فرض ادا کیا جس کے لئے وہ بھیجے گئے تھے،یعنی حضرت حسینؓ کی آمد کی ان الفاظ میں اطلاع دی کہ "لوگو میں حسینؓ فاطمہ بنت رسول اللہ کے لخت جگر اوربہترین مخلوق کا ہر کارہ ہوں وہ حاجز تک پہنچ چکے ہیں،ان کی مدد تمہارا فرض ہے، یہ کہہ کر ابن زیاد اوراس کے باپ پر لعنت بھیجی اورحضرت علیؓ کے لئے استغفار کیا،ابن زیاد نے اس عدول حکمی اوراس اہانت پر حکم دیا کہ اس کو بلند مقام سے نیچے گراکر مارڈالا جائے، اس حکم کی اسی وقت تعمیل ہوئی اورمسلم کے بعد حضرت حسینؓ کا دوسرا فدائی ان کی راہ میں نثار ہوگیا۔ (ابن اثیر:۴/۳۴)