انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عہدِ رسالت میں حدیث لکھنے کا عمل اور اُس کا نسخ بعض صحابہؓ نے عہدِ نبویﷺ میں حدیثوں کا لکھنا شروع کردیا تھا اور وہ جوکچھ رسول اللہﷺ سے سنتے تھے یاآپ کوکرتے ہوئے دیکھتے تھے اس کولکھ لکھ کرجمع کرنے لگے تھے تو یہ آیتیں اُتریں "يَاأَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَo قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَخَيْرٌ مِمَّايَجْمَعُونَo" (یونس:۵۸،۵۷) ان آیتوں کے نزول کے بعد رسول اللہﷺ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کوحدیثیں لکھنے سے منع کردیا۔ (اعجاز القرآن:۱/۷۲، مولف:مولانا تمنا عمادی) جمہور مسلمانوں کے ہاں لکھنے سے ممانعت پہلے دور میں تھی اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کواجازت بعد میں ملی؛ مگرتمنا صاحب نے کس بے دردی سے یہ ترتیب بدلی اور کس داؤ سے انکارِ حدیث کی راہ نکالی؛ تاہم یہ صحیح ہے کہ انہوں نے صحابہ کا حدیثیں لکھنا کسی نہ کسی درجہ میں ضرور مان لیا ہے۔