انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت صعصعہ ؓبن ناجیہ نام ونسب صعصعہ نام، باپ کا نام ناجیہ تھا، نسب نامہ یہ ہے، صعصعہ بن ناجیہ بن عقال ابن محمد بن سفیان بن مجا شع بن دارم بن مالک بن زید مناۃ بن زید مناۃ بن تمیم تمیمی۔ اسلام سے پہلے صعصعہ کی فطرت ابتدا سے سلیم تھی؛چنانچہ زمانۂ جاہلیت میں جبکہ سارے عرب میں دختر کشی عام تھی اور لوگ لڑکیوں کو ننگِ قرابت سے بچنے کے لیے زندہ دفن کردیا کرتے تھے، صعصعہ کی آغوش محبت لڑکیوں کی پرورش کے لیے کھلی تھی اور وہ دوسروں کی لڑکیوں کو خرید خرید کر پالتے تھے۔ اسلام وفد تمیم کے ساتھ مدینہ آئے ،آنحضرتﷺ نے اسلام پیش کیا،صعصعہ سلیم الفطرت تھے،اس لیے بلاتامل قبول کرلیا، قبول اسلام کے بعد آپ سے کچھ آیات قرآنی حاصل کیں ،پھر پوچھا یا رسول اللہ میں نے جاہلیت میں جو اچھے کام کئےہیں، وہ قبول ہوں گے، اورمجھ کو ان کا اجر ملے گا؟ فرمایا کون سے اعمال کئے ہیں، عرض کیا ایک مرتبہ میری دس ماہ کی دو حاملہ اونٹنیاں گم ہوگئیں میں ایک اونٹ پر سوار ہوکر ان کی تلاش میں نکلا راستہ میں دو مکان دکھائی دیئے میں ان میں گیا، ایک مکان میں ایک پیر مرو نظر آیا، اس سے مجھ سے باتیں ہونے لگیں اتنے میں گھر سے آواز آئی کہ اس کے گھر میں ولادت ہوئی،اس نے پوچھا کون بچہ ہوا، معلوم ہوا لڑکی اس نے کہا اس کو دفن کردو، میں نے کہا دفن نہ کرو، میں اس کو خریدتا ہوں؛چنانچہ میں نے اس کو دو اونٹنیاں بچوں سمیت اور اپنی سواری کا اونٹ دیکر لڑکی لے لی،اس طریقہ سے ظہور اسلام تک میں نے تین سو ساٹھ دفن ہونے والی لڑکیوں کو فی لڑکی دس دس مہینہ کی دو دو حاملہ اونٹنیاں اورایک ایک اونٹ دیکر خریدا، اس کا مجھے کوئی اجر ملے گا؟ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ تم کو خدا نے اسلام کے شرف سے سرفراز کیا ہے، اس لیے ان ان تمام نیکیوں کا اجر ملے گا۔ (اسد الغابہ:۳/۲۱) صعصعہ کے اعمال حسنہ محض لڑکیوں کو بچانے تک محدود نہ تھے؛بلکہ وہ غربا پرور بھی تھے اورغریبوں اورمحتاجوں کے لیے ان کا دستِ کرم ہمیشہ دراز رہتا تھا، ضرور یات سے جو کچھ بچتا تھا ،اس کو پڑوسیوں اور مسافروں میں تقسیم کردیتے تھے،ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ میرے پاس ضروریات سے زیادہ جو کچھ بچتا ہے، اس کو میں پڑوسیوں اورمسافروں کے لیے رکھ چھوڑتا ہوں، فرمایا پہلے ماں،باپ ،بھائی، بہن اور قریبی رشتہ داروں کو یاد کرو۔ (مستدرک حاکم:۳/۶۶۰) وفات وفات کے زمانہ کے بارہ میں اربابِ سیر خاموش ہیں۔ اولاد مشہور شاعر فرزدق ان کا پوتا تھا؛چنانچہ اس نے اس فخریہ شعر وجدي الذي منع الوائدات ... وأحيى الوئيد فلم تؤد میں صعصعہ ہی کے کارنامہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔