انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۸)حضرت امام احمد بن حنبلؒ (۲۴۱ھ) اپنے زمانہ کے متفق علیہ امام اور جلیل القدر محدث تھے، علی بن المدینیؒ فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے دین کودواشخاص کے ذریعے عزت نصیب فرمائی پہلے شخص فتنہ ارتداد کے وقت حضرت ابوبکرصدیقؓ تھے اور دوسرے فتنۂ خلقِ قرآن کے وقت حضرت امام احمد بن حنبلؒ تھے، امام احمدؒ امام المحدثین تھے، بخاریؒ، مسلمؒ اور ابوداؤدؒ سب حضرات آپؒ کے تلامذہ میں سے ہیں، آپؒ صاحبِ مذہب ہیں، آپؒ کی فقہ "فقہ حنبلی" کے نام سے موسوم ہے، آپ کوایک لاکھ کے قریب احادیث یاد تھیں، آپؒ کی مسند احمد میں بہت سی وہ احادیث جمع ہیں جودوسرے محدثین کے ہاں نہیں ملتیں، ثابت قدمی، حق گوئی اور اتباعِ سنت میں اپنی مثال آپ تھے، یہ آپؒ کا استقلال ہی تھا کہ فتنہ خلقِ قرآن میں روزانہ کوڑے کھاتے؛ مگرخلقِ قرآن کا اقرار ہرگز نہ کرتے، جب انتقال ہوا تو آٹھ لاکھ مرد اور ساٹھ ہزار عورتیں جنازہ میں شریک ہوئیں، حنبل بن اسحاق جوامام احمدؒ کے بھتیجے ہیں؛ انہوں نے امام احمدؒ سے نقل کیا ہے کہ آپؒ نے مسنداحمد سات لاکھ سے زیادہ ذخیرۂ احادیث سے منتخب کی ہے۔ علامہ خطیب بغدادیؒ (۴۶۳ھ) اپنی سند کے ساتھ احمد بن محمد بن خالد البرقیؒ سے روایت کرتے ہیں کہ ہماری موجودگی میں ایک شخص امام احمد بن حنبلؒ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے حلال وحرام کے ایک مسئلے کے بارے میں دریافت کیا؛ انہوں نے کہا خدا تجھ پر رحم کرے کسی اور سے پوچھ لے، سائل نے کہا حضرتؒ ہم توآپؒ ہی سے اس کا جواب سننا چاہتے ہیں، امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا: "سل عافاک اللہ غیرنا سل الفقہاء سل اباثور"۔ (بغدادی:۶/۶۶) ترجمہ: اللہ تعالیٰ تجھے عافیت سے رکھے کسی اور سے پوچھ لے، فقہاء سے پوچھ ابوثور سے پوچھ۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ آپؒ پر حدیث کا غلبہ تھا، فقہ میں آپؒ دوسرے ائمہ کی طرف رجوع کرنے کی تعلیم دیتے تھے، آپؒ سرخیلِ محدثین اور مقتدائے ملت ہیں اور اہلِ سنت کے امام ہیں؛ مگر مسائل کے بارہ میں کس قدر احتیاط سے چلتے ہیں کہ دوسرے فقہاء کا راستہ دکھاتے ہیں اور خود فتوےٰ دینے سے حتی الوسع احتراز کرتے ہیں، آپؒ فقہاء کی طرف رُجوع کرنے کا اس لیئے حکم دیتے کہ فقہاء قرآن وحدیث کے مطابق ہی مسائل کا استنباط کرتے ہیں، علامہ ذہبیؒ امام احمدؒ کی تعریف اِن الفاظ سے کرتے ہیں، شیخ الاسلام، سیدالمسلمین، الحافظ اور الحجۃ (تذکرہ:۲/۱۷) امام شافعیؒ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے بغداد میں امام احمدؒ سے بڑا کوئی نہیں دیکھا (بغدادی:۴/۴۱۹۔ تذکرہ:۲/۱۷۔ البدایہ والنہایہ:۱/۳۳۵) محدث ابراہیم حربی کہا کرتے تھے کہ امام احمد بن حنبلؒ میں اللہ تعالیٰ نے اوّلین وآخرین کے علوم جمع کردیئے تھے۔ (تذکرہ:۲/۱۷)