انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت وہب بن منبہؒ (۱)تورات میں لکھا ہوا ہے کہ لالچی آدمی فقیر ہے اگر چہ پوری دنیا کا مالک کیوں نہ ہوجائے ، فرمانبردار آدمی آقا ہے اگر چہ غلام ہی کیوں نہ ہو ، اور قناعت پسند آدمی بے نیاز ہے خواہ بھوکا ہی کیوں نہ ہو ۔ (۲)جو آخرت کے عمل سے دنیا طلب کرے اللہ تعالیٰ اس کے دل کو اندھا کردیتا ہے اور اس کا نام دوزخیوں کے دفتر میں لکھ دیتا ہے۔ (۳)بادشاہ جب ظلم کا قصد کرتا ہے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس کی سلطنت میں خلل ڈال دیتا ہے ، یہاں تک کہ بازاروں ، پیداواروں زراعت ، باغات وغیرہ میں کمی آجاتی ہے ۔ (۴)تعجب ہے ان لوگوں پر جو میت پر روتے ہیں جس کا جسم مردہ ہوچکا ہے اور جس کادل مردہ ہوچکا ہے اس پر نہیں روتے حالانکہ یہ موت جسم کی موت سے سخت ہے ۔ (۵)جو دانشوری کا مدعی ہو اور آخرت کی تیاری نہ کرے وہ جھوٹا ہے ۔ (۶)وہ گھڑی جس میں انسان اپنے کو ذلیل خیال کرے ستّر سال کی عبادت سے بہتر ہے ۔ (۷)شریف آدمی جب علم پڑھتا ہے تو متواضع ہوجاتاہے اور کمینہ آدمی علم حاصل کرکے متکبر ہوجاتاہے ۔ (۸)جو شخص اپنے دشمن پر مال کے ذریعہ جود و بخشش نہ کرے گا تو اس سے بغیر قتال کے چارہ نہیں (مطلب یہ ہے کہ مال سے دشمن دبا رہےگا )۔ (۹)فقراء سے تعلق رکھو اس لئے کہ قیامت کے دن یہی لوگ صاحب ِدولت ہوں گے ( پس دنیا میں ان کا تعلق قیامت میں کام آئے گا )۔ (۱۰)جس کا پیٹ مثلِ وادی کے ہوجائے تو پھر دنیا سے زہد کیسے اختیار کرسکتا ہے(بلکہ وہ حرصِ مال کا شکار ہوکر تباہ و برباد ہوجائے گا )۔ (۱۱)جب انسان روزہ رکھتا ہے تو اس کی آنکھ کی روشنی میں کمی آجاتی ہے مگر جب میٹھی چیز سے افطار کرلیتا ہے تو اس کی روشنی لوٹ آتی ہے ۔ (۱۲)جب بندہ عبادت کرتا ہے تو اس کی قوت میں اضافہ ہوجاتا ہے اور جب کسل اختیار کرتا ہے تو اس کی سستی اور کمزوری میں زیادہ ہوجاتی ہے ۔ (۱۳)ایمان عریا ں (بے لباس )ہے، اس کا لباس تقویٰ ہے ، اور اس کی زینت حیا ہے