انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** لرزیق کی تخت نشینی ساتویں صدی عیسوی کے آخری عشرہ میں اپنی شان وشوکت اور وسعت سلطنت کےاعتبار سے گاتھ سلطنت اپنے عروج کمال کو پہنچ چکی تھی،تمام بحر روم پر ان کی سیادت مسلم تھی جزیرۂ نمائہ ہسپانیہ کے سوا بحر روم کے اکثر جزائر بھی انہی کے زیر اقتدار اور زیر حکومت تھے افریقہ کے شمالی ساحل پر بھی انکا قبضہ بعض مقامات پر قائم تھا ،بحر روم کے مشرق ی ساحل پر بازنطین یعنی رومی حکومت بڑے شان وشوکت کے ساتھ قائم تھی جس زمانے میں مسلمانوں نے رومیوں کوملک شام وفلسطین ومصر سے خارج کردیا تھا اس زمانے میں گاتھ قوم کا بادشاہ دٹیزا طلیطلہ میں برسر حکومت تھا دٹیزا نے جب یہ دیکھا کہ پادریوں نے تمام سلطنت پر اپنا اثر واقتدار قائم کرکے مخلوق خدا کو ستانے میں بڑی قساوت قلبی کا اظہار کیا ہے اور یہودیوں کے ساتھ ان کا ظالمانہ برتاؤ انسانیت کے خلاف ہے تو اس نے عیسائیوں یعنی پادریوں کے اقتدار کو توڑنے اور کم کرنے کی کوششیں شروع کیں، پادریوں نے اس بات سے واقف ہوکر دٹیزا کے معزول کرنے کی تجویز کی اور اس پر یہ الزام لگایا کہ وہ یہودیوں کا خیر خواہ ہے یہودیوں کی خیر خواہی ایسا ناقابل عفو جرم تھا کہ پادریوں کو دٹیزا کے معزول کرنے میں بہت زیادہ دقت پیش نہ آئی،اس نے دنیزا کو معزول کرکے ایک فوجی سردر لرزیق نامی کو جو شاہی خاندان سے تھا تخت نشین کیا اس طرح گاتھوں کی سلطنت کا خاتمہ ہوکر لرزیق کی حکومت آٹھویں صدی عیسوی کے شروع میں شروع ہوئی ،لرزیق ایک کار آزمودہ سپہ سالار اور ستر اسی سال کا تجربہ کار شخص تھا چونکہ پادریوں کی حمایت بھی اس کے شامل حال تھی لہذا قدیم شاہی خاندان کے محروم کرنے اور لرزیق کی حکومت کے قائم ہونے میں کوئی دقت اور پریشانی بھی رونما نہ ہوئی ،لرزیق نے تخت نشین ہوکر نہایت اطمینان اور پوری طاقت کے ساتھ حکومت شروع کی اور پادریوں کے اقتدار میں کسی قسم کا فرق نہ آنے پایا۔