انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسلام اور جہاد بہر حال زبانی دعوؤں کو تو چھوڑ دیجیے ، واقعات کی شہادت یہ ہے کہ ہر مذہب اور تحریک جس نے دنیا کو انقلابی پیغام دیا اسے مخالفین سے ٹکر لینی ہی پڑی ، اسلام کو بھی اپنی عالمگیر اصلاحی تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے ایسے لوگوں سے ٹکرانا پڑا، چودہ سال تک زہر ہ گداز مظالم برداشت کرنے کے بعد مسلمانوں کو حکم دیا گیا کے وہ اﷲ تعالیٰ کی مدد، بھروسے پر کھڑے ہوجائیں اور ظالموں کے ہاتھ سے تلوار چھین لیں ، جن لوگوں نے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور محض اس جرم میں ان کو دیس سےنکال دیا کہ وہ اﷲ کا نام لینا اور اس کے پیغام پر عمل کرنا چاہتے تھے ان کے مقابلہ پر سر بہ کف ہوکر میدان جنگ میں آئیں اور ان کو راہ حق میں رخنہ اندازی سے روک دیں یہ بھی واضح فرمایادیاگیا کہ باطل پرست ہمیشہ سے اہل حق کا راستہ روکتے رہے ہیں اور آخر اہل حق کو میدان میں آکر ارباب باطل کا قلا قمع کرناپڑاہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو کسی مذہب کی عبادت گاہ بھی جہاں اﷲ کا نام لیا جاتاتھا باقی نہ رہتی، سورہ حج میں فرمایاگیا: " جن مسلمانوں سے (خواہ مخواہ)لڑائی کی جاتی ہے ان کو اجازت دی جاتی ہے (کہ وہ بھی لڑیں)کیونکہ ان پر ظلم ہورہاہے اور بے شک اﷲ ان کی مدد پر قادر ہے " ( سورۂ حج :۳۹) یہ وہی مظلوم لوگ ہیں جن کو ناحق ان کے گھروں سے نکال دیا گیا تھا(انھوں نے کچھ قصور نہیں کیا)ہاں یہ کہتے ہیں کہ ہمارا معبود اﷲ ہے اور اگر اﷲ لوگوں کو ایک دوسرے سے نا ہٹاتا رہتا (اپنے اپنے زمانہ میں عیسائیوں کے)خلوت خانہ اور گرجے اور (یہودیوں کے عبادت خانے )اور (مسلمانوں کی مسجدیں) جن میں کثرت سے اﷲ کا ذکر کیا جاتاہے یہ سب گرائی جاچکی ہوتیں اور جو شخض اﷲ (کے دین)کی مدد کرتا ہے تو اﷲ بھی ضرور اس کی مدد کرتا ہے،بے شک اﷲ توانا اور غالب ہے۔ (سورۂ حج :۴۰) یہ آیات۲ ہجری کے آغاز میں اتریں اس حکم خداوندی کے بعد مسلمان ظالموں کے مقابلہ میں صف آراء ہوئے اور چند معرکوں کے بعد انھوں نے ظالموں کے ہاتھ سے تلوار چھین لی۔ ( سیرت طیبہ ، مولانا سجاد میرٹھی)