انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
مختلف قسم کی پالش اورمصنوعی اعضاء وغیرہ کی صورت میں وضو وغسل کا حکم وگ کا استعمال اور وضو؟ مصنوعی بال جسے وِگ کہا جاتا ہے، اس کا استعمال کرنا جائز نہیں؛ اگرکوئی وضو کرتے وقت ان کے اُوپر سے مسح کرے تومسح صحیح نہ ہوگا؛ اِس لیے کہ اس کواُتار کرمسح کریں۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۶) ناخن پالش کے ہوتے ہوئےوضواور غسل کا حکم ؟ ناخن پالش کے رہتے ہوئے وضو اور غسل نہ ہوگا، اس لیے؛ اس لیے اسے نکال کروضو وغسل کرے؛ اسی طرح جوچیز بھی ناخن پالش کی طرح جسم پرکہیں لگائی جائے اور وہ جمی ہوئی ہو تووضو وغسل نہ ہوگا۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۴۳) سینٹ اور وضو سینٹ کے استعمال سے وضو نہیں ٹوٹتا اور اگراس میں کوئی ناپاک چیز نہ ہوتواسے استعمال کرنا صحیح ہے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۴۴۔ جدید فقہی مسائل:۱/۸۷) جوخضاب بالوں تک پانی پہنچنے کے لیے رکاوٹ بنتا ہو تووہ مانع وضووغسل ہوگا بالوں پرسیاہ خضاب لگانا ناجائز ہونے کے باوجود استعمال کرلیا ہو اور وہ بالوں پرپانی کی طرح پتلا ہو اور خشک ہونے کے بعد بالوں تک پانی پہنچنے کے لیے رکاوٹ نہ بنتا ہو تواس صورت میں وضو وغسل ہوجائیگا (مگرخضاب لگانے کا مستقل گناہ توہوگا) اور اگروہ گاڑھا ہوبالوں تک پانی پہنچنے کے لیے رکاوٹ بنتا ہو توپھر وضو، غسل صحیح نہ ہوگا۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۲۲) بالوں میں فیشنی رنگ لگایا ہوتوغسل ہوگا یانہیں؟ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں سرکے بال رنگ سے رنگنے کا شوق ہے؛ لہٰذا مہندی جیسا رقیق رنگ لگایا ہوتو غسل صحیح ہوگا؛ ورنہ نہیں؛ مگریہ فیشن قابل ترک ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۳۳) مصنوعی دانتوں کی صورت میں وضو وغسل کے احکام مصنوعی دانت دوطرح کے ہوتے ہیں، ایک وہ جومستقل طور پرلگادیئے جائیں اور پھراِن کوآسانی سے نکالا نہ جاسکے، دوسرے وہ جوبنائے ہی اس طرح جاتے ہیں کہ حسب ضرورت ان کا استعمال کیا جائے اور حسب ضرورت نکال لیا جائے؛ پہلی صورت میں غسل جنابت وغیرہ میں ان دانتوں کونکال کرتہہ تک پانی پہنچانا ضروری نہیں اور دوسری صورت میں ضروری ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۸۴۔ جدید فقہی مسائل:۱/۸۷) مصنوعی اعضاء وضو کا حکم مصنوعی اعضاء بھی دوطرح کے ہوتے ہیں: (۱)اگر اس کی بناوٹ اور وضع اس نوعیت کی ہو کہ آپریشن کے بغیر اس کوعلاحدہ کرنا ممکن نہ ہوتوان کی حیثیت اصل عضو کی ہے؛ یعنی غسل اور وضو میں اس پرپانی پہنچانا ضروری ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۸۸) (۲)اگراس کی نوعیت ایسی ہوکہ اس کوآسانی سے علاحدہ کیا جاسکتا ہوتوغسل اور وضو میں اس کوجسم سے الگ کرکے اصل جسم پرپانی پہنچانا ضروری ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۸۸) نتھ اور آئرنگ وغیرہ پہنے ہوئے ہونے کی حالت میں وضو اور غسل نتھ اور آئرنگ اگراتنے تنگ ہوں کہ پانی ان کی وجہ سے جسم تک نہ پہنچ سکتا ہوتو ان کوحرکت دینا یانکال کرپانی پہنچانا ضروری ہے، ہاں! اگرنکلے بغیر پانی پہنچ جاتا ہو تونکالنے کی ضرورت نہیں؛ اسی طرح پانی پہچانے کے لیے کان اور ناک کے سوراخ میں کاڑی وغیرہ ڈالنے کی ضرورت نہیں۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۸۹) غسل ووضو میں بال کے مصنوعی جوڑوں کا حکم بالوں کے مصنوعی جوڑے جواس زمانے میں عورتیں بکثرت استعمال کرنے لگی ہیں؛ حالانکہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے؛ اگران کوباندھ ہی لیں توغسل کی صورت میں اِن کودھونا یاالگ کرنا ضروری نہیں؛ بلکہ اصلی بالوں کی جڑتک پانی پہنچ جائے توکافی ہوگا اور وضو کے وقت مسح کا حکم یہ ہے کہ اصل بالوں کے چوتھائی حصہ پرمسح کرنا ضروری ہے؛ اگرصرف مصنوعی بال پرمسح ہو اور اصل بال کے چوتھائی حصہ پرنہ ہو تووضو نہ ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۰۰)