انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عبدالحارث بن السنی نام ونسب عبدالحارث یاعبدالرحمن نام، پورا سلسلہ نسب یہ ہے، عبدالحارث بن السنی ابن الدیان الحارثی (تجرید میں آپ کا نام عبدالرحمن درج ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اصابہ میں لکھا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالحارث سے آپ کا نام تبدیل کرکے عبدالرحمن رکھ دیا ہو (اصابہ:۲/۳۸۸)) آپ کا شمار نجران کے ممتاز لوگوں میں تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کی خبر نجران پہنچی اور وہاں فتنہ ارتداد اُٹھا توآپ نے روک تھام کی پوری کوشش کی، آپ نے اہلِ نجران کے سامنے ایک بہت بلیغ خطبہ دیا جس کے الفاظ یہ ہیں: ياأهل نجران من أمركم بالثبات على هذا الدين فقد نصحكم ومن أمركم أن تزيغوا فقد غشكم إلى أن قال وإنما كان نبي الله عارية بين أظهركم فأتى عليه أجله وبقى الكتاب الذي جاء به فأمره أمر ونهيه نهي إلى يوم القيامة۔ (الإصابة في معرفة الصحابة:۲/۱۸۴، شاملہ، موقع الوراق) ترجمہ: اے اہلِ نجران! جس نے تم کواس دین اسلام پرجم جانے کے لیے کہا وہ تمہارا خیرخواہ ہے اور جس نے کج روی کی تلقین کی وہ تمہارا بدخواہ اور تم کودھوکا دے رہا ہے، یہ اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑے سے زمانے کے لیے تمہارے پاس آئے تھے، اب ان کی وفات ہوچکی ہے؛ مگرجوکتاب وہ لے کرآئے تھے وہ اب بھی باقی ہے اس کا حکم، حکم ہے، اس کی نہی، نہی ہے، اس کے اوامر اور منہیات قیامت تک باقی رہیں گے۔ اور پھریہ اشعار پڑھے: ؎ ونحن بحمد الله هامة مذحج بنو الحارث الخير الذين هم المدر ونحن على دين النبي نرى الذي نهانا حراما منه والأمر ما أمر (الإصابة في معرفة الصحابة:۲/۱۸۴، شاملہ، موقع الوراق) ترجمہ: چنانچہ بہت سے لوگ آپ کی کوشش کی وجہ سے ارتداد سے باز آگئے۔ (اصابہ:۲/۳۸) وفات وغیرہ کے متعلق کوئی تفصیل نہیں معلوم ہوسکی۔