انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہجرت کا چھٹا سال اوپر ۵ھ کے واقعات میں ذکر ہوچکا ہے کہ غزوۂ دومۃ الجندل سے واپس ہوتے ہوئے راستے میں عینیہ بن حصین نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مدینہ کی چراگاہوں میں اپنے اونٹ چرانے کی اجازت حاصل کی تھی، اس اجازت سے اس نے ایک سال تک بخوبی فائدہ اُٹھایا اوراس احساس کا معاوضہ اس احسان فراموش نے یہ دیا کہ ایک روز موقع پاکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر چھاپہ مارا،بنو غفار کے ایک شخص کو قتل کرکے اُس کی عورت کو پکڑ کر اونٹوں کے ساتھ ہی لے گیا،سلمہؓ بن عمرو بن الاکوع کو اس حادثہ کی سب سے پہلے خبر ہوئی،انہوں نے مدینہ میں بلند آواز سے لوگوں کو اطلاع دی اورفوراً بد معاشوں کے تعاقب میں روانہ ہوگئے، سلمہؓ کی آواز سُن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عینیہ کی گرفتاری اور تعاقب کے لئے سوار ہوئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی کے بعد مقداد بن الاسود،عباد بن بشرؓ، سعد بن زیدؓ، عکاشہ بن محصنؓ،محزر بن فضلہؓ اسدی، ابوقتادہؓ وغیر ہم روانہ ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے جاملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن زید کو سردار مقرر فرما کر صحابہ کی اس جماعت کے ساتھ آگے روانہ کیا اورخود چشمۂ ذوقرد پر قیام فرمایا،اسلمہ بن عمروؓ نے آخر اُن بد معاشوں کو جالیا،ادھر یہ متعاقب جماعت بھی جا پہنچی،عینیہ بن حصین کو بھی مزید کمک اپنے آدمیوں کی پہنچ گئی،مقابلہ ہوا،ایک صحابی اس لڑائی میں شہید ہوئے،دشمنوں کو سخت مقابلہ کے بعد شکست ہوئی، وہ سب فرار ومنتشر ہوگئے،مسلمانوں نے اپنے اپنے اونٹوں کے علاوہ دشمنوں کے اونٹوں پر بھی قبضہ پایا،سالماً غانماً چشمۂ ذی قرد پر واپس آئے،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ اُس جگہ ذبح کیا اورایک شبانہ روز قیام کے بعد مدینہ کی طرف واپس تشریف لائے، اسی سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خبر پہنچی کہ بنو بکر خیبر کے یہودیوں کے ساتھ سازش کرکے مدینہ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علیؓ کو دوسوآدمی کے ساتھ بنو بکر کی سرکوبی کے لئے روانہ کیا،راستہ میں قبیلۂ بنوبکر کا ایک جاسوس مسلمانوں نے گرفتار کیا،اُس جاسوس نے کہا کہ مجھ کو جان کی امان دو تو میں تم کو بنوبکر کے مقامِ اجتماع کا پتہ بتادوں؛چنانچہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اُس سے پتہ معلوم کیا اورحسبِ وعدہ رہا کردیا،یہ لوگ مقام فدک پر مجتمع تھے، حضرت علیؓ نے حملہ کیا،دشمنوں سے سخت مقابلہ ہوا،بالآخر وہ سب بھاگ گئےمالِ غنیمت میں پانسو اونٹ اور دوہزار بکریاں مسلمانوں کے ہاتھ لگیں،اس غنیمت کو لے کر حضرت علیؓ مدینہ منورہ کی طرف تشریف لے آئے۔