انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مرتدین کی سرکوبی قرآنی پیشن گوئیوں میں ایک پیشن گوئی یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کے وصال کے بعد کچھ مسلمان دین چھوڑ کر مرتد ہوجائیں گے پھر اللہ تعالی ان مرتدین کا استیصال ایسے مسلمانوں کے ہاتھ سے کرائے گا جو اللہ تعالی سے محبت کرتے ہیں اور اللہ تعالی ان کو دوست رکھتا ہے ،مسلمانوں کے روبرو تواضع کرنے والے ہیں اورمنکرین کے مقابلہ میں خود دار اور منکروں کو دبانے اور مغلوب کرنے والےہیں اور بغیر کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کے خوف کے اپنی سعی اور کوشش اور جہاد فی سبیل اللہ کو جاری رکھتے ہیں؛ چنانچہ قرآن کی اس پیشن گوئی کے مطابق واقعہ پیش آیا اور نبی کریمﷺ کی وفات کے بعد عرب کے کچھ قبائل مرتد ہوگئے اور کچھ مسیلمہ کذاب کے ساتھ ہوگئے، جس نے نبوت کا دعوی کیا تھااس وقت اخیار صحابہ نے جو صفات مذکورہ سے متصف تھے اس ارتداد کو اللہ تعالی کے فضل سے رفع کیا اور اس شبہ کو مٹایا ،مرتدین کو ہزیمت ہوئی اور مسیلمہ کذاب وحشی کے ہاتوں سے ماراگیا اور مقتول ہوا اور حضرت ابوبکر کے عہد خلافت میں حضرت خالد بن ولید کے ہاتھوں یہ فتنہ فرو ہوا اور مسلمانوں کے ایک لشکر کو حضرت خالد کی سرکردگی میں ان تمام مرتدین اور منکرین پر مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی ؛چنانچہ پارہ چھ میں ارشاد فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَنْ يَرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ۔ (المائدہ:۵۴) اےایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھر جائے گاتو اللہ ایسے لوگ پیدا کردےگا جن سے وہ محبت کرتا ہوگا اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے ،جو مؤمنوں کے لیے نرم اور کافروں کے لیے سخت ہوں گے،اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سےنہیں ڈریں گے۔