انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبدالرحمٰن بن عمرو الاوزاعیؒ (۱)جب سے الفاظ میں بناوٹ اور سجاوٹ آئی تو قاری و سامع دونوں سے خشوع جاتا رہا ۔ (۲)سلفِ صالحین یعنی صحابہ و تابعین کے اقوال و اعمال کو اپنے اوپر لازم کرلو اگرچہ لوگ اس میں تمہارا ساتھ نہ دیں ۔ (۳)سلامتی اور عافیت کے دس اجزاء ہیں جن میں نو کے برابر تو خاموشی ہے اور اسی کا ایک جزو لوگوں سے بے نیازی ہے ۔ (۴)جو شخص موت کو زیادہ یاد کرتا ہے اس کو ہر معاملہ میں آسانی میسر آتی ہے ۔ (۵)جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ذلیل کرنا چاہتا ہے تو اس میں بحث و مباحثہ اور جدال و مناظرہ کا دروازہ کھول دیتا ہے اور علم وعمل کے دروازے ان کے لئے بند کردیتا ہے ۔ (۶)جو شخص علماء کے شاذ و نادر اقوال پر عمل کرے گا وہ ایک دن اسلام کے دائرہ سے نکل جائےگا ۔ (۷)جو واعظ اللہ کی رضا کے لئے وعظ نہیں کہتا اس کی باتیں دل سے اس طرح نکل جاتی ہیں جس طرح پتھر کے اوپر سے پانی نکل جاتا ہے ۔ (۸)مؤمن بات کم کرتا ہے اور عمل زیادہ ، اور منافق عمل کم کرتا ہے اور بات زیادہ ۔ (۹)اپنے اہل و عیال کی ذمہ داری سے فرار اختیار کرنے والا بھاگنے والے غلام کی طرح ہے ، اللہ تعالیٰ اس کی نماز و روزہ کو قبول نہیں فرماتے جب تک کہ وہ لوٹ کر نہیں آتا ۔