انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** افتگین کی گرفتاری اوروزرات محرم ۳۶۷ھ میں عزیز نے اعصم اور افتگین کے مقابل رملہ میں مورچے قائم کردئیے،اورافتگین کے پاس پیغام بھیجا کہ تم اعصم سے جدا ہوکر میرے پاس چلے آؤ، میں تم کو اپنی افواج کا سپہ سالار اعظم بناؤں گا اورجس حصۂ ملک کو تم پسند کرو گے اس کی حکومت تم کو عطا کردوں گا،افتگین نے عزیز کے اس پیغام کو منظور نہ کیا اوراس کی افواج پر حملہ آور ہوا، قریب تھا کہ عزیز کی فوج کو شکست ہو مگر اس نے سنبھل کر اوراپنی فوج کو سنبھال کر حملہ کیا، بڑی خوں ریز جنگ ہوئی،آخراعصم اورافتگین کی فوج کو شکست ہوئی،ان کی فوج کے بیس ہزار آدمی میدانِ جنگ میں مقتول ہوئے،عزیز نے فتح مند ہوکر اعلان کرایا کہ جو شخص افتگین کو زندہ گرفتار کرکے لائے گا اس کو ایک لاکھ دینار دیئے جائیں گے، اس اعلان کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایک شخص نے دھوکے سے افتگین کو گرفتار کرا کر ایک لاکھ دینار وصول کرلئے،عزیزکے سامنے جب افتگین پیش ہوا تو اس نے اس کی بڑی عزت کی اورنہ صرف اپنا مصاحبِ خاص بنایا ؛بلکہ وزراتِ عظمیٰ کا عہدہ اس کو عطا کرکے اس کی خوب دلجوئی کی اورایک شخص کو اعصم بادشاہ قرامطہ کے پاس مقام طبریہ میں بھیجا جہاں وہ شکست کے بعد مقیم تھا، اورپیغام دیا کہ تم میرے پاس آکر مجھ سے مل جاؤ، اس نے جب انکار کیا تو عزیز نے بیس ہزار دینار اس کے پاس بھیجے اورلکھا کہ ہر سال تم کو اسی قدر روپیہ ملا کرے گا، مگر اعصم نے مصر جانے سے انکار کردیا اورطبریہ سے رخصت ہوکر احساء چلا آیا، عزیز افتگین کو لئے ہوئے قاہرہ چلاگیا،افتگین کی چونکہ سب سے زیادہ عزت و توقیر ہوئی تھی اور وہ وزیر اعظم بن گیا تھا،لہذا سابق وزیر اعظم یعقوب بن مکس نے افتگین کو زہر دے کر مار ڈالا، عزیز کو جب یہ حال معلوم ہوا تو اس نے یعقوب کو گرفتار کرکے چالیس روز قید میں رکھا اورپانچ لاکھ دینار جرمانہ وصول کیا اس کے بعد پھر یعقوب کو قلمندانِ وزارت عطا کردیا۔ افتگین جب دمشق سے جوہر کے تعاقب میں روانہ ہوا تھا تو قسام نامی ایک شخص کو دمشق کی حکومت پر نیابتاً مقرر کرآیا تھا، اس کے بعد اُفتگین کو دمشق جانے کا موقع ہی نہ ملا،قسام کی حکومت وہاں خوب مضبوطی سے قائم ہوگئی تھی، جب قسام نے افتگین کے مصر جانے کی خبر سُنی تو اُس نے دمشق میں عزیز کے نام کا خطبہ شروع کردیا تھا، اب ان لڑائیوں سے فارغ ہوکر عزیز نے ابو محمد بن ابراہیم کو دمشق کا والی مقرر کرکے روانہ کیا قسام نے ابو محمود کو دمشق میں داخل نہ ہونے دیا،عزیز نے قسام کی سرکوبی کے لئے اورفوج بھیجی، مکجپور خادم سیف الدولہ نے جو حمص پر قابض و متصرف تھا حاکم مصر کی فوجوں کو رسد پہنچائی، ادھر مفرج بن جراح قبیلۂ طے کا سردار عربوں کی جمعیت لے کر برسرِ مقابلہ ہوا، چند سال کی معرکہ آرائیوں اورلڑائیوں کے بعد عزیز نے مکچور کو اپنی طرف سے دمشق کا والی مقرر کردیا ،مکجپور نے دمشق پر قابض ہوکر یعقوب بن مکس وزیر السلطنت مصر کے آوردوں کو اس لئے دمشق سے نکال دیا کہ یعقوب نے بکچور کے والی دمشق بنائے جانے کی مخالفت کی تھی، چند روز کےبعد یعقوب نے بکچور کی شکایت کرکے اس کے خلاف عزیز کو آمادہ کردیا، مصر سے فوج آئی اور بکچور نے بعد مقابلہ شکست کھائی، اُدھر سیف الدولہ نے شام پر چڑھائی کی،دوسری طرف سے بادشاہ قسطنطنیہ نے فوج کشی کی،غرض دمشق کا علاقہ ۳۸۵ ھ تک مسلسل لڑائیوں اورخوں ریزیوں کا مرکز رہا۔