انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت خدیجہؓ کی وفات ابو طالب کی وفات کے تین دن بعد اور ایک اورروایت کے بموجب ۳۵ دن بعد رفیق حیات حضرت خدیجہؓ نے بھی وفات پائی، آپﷺ کے دونوں مدد گار اور غمگسار اٹھ گئے ،یہ حضور ﷺ کے لئے بڑا سخت صدمہ تھا، حضرت خدیجہ ؓ ایک پیکر استقامت تھیں اور حضورﷺ کی ہمہ وقت ساتھی، ان کا وہ مقام تھا کہ اللہ تعالیٰ نے جبریلؑ کی معرفت انہیں سلام کہلوایا تھا (صحیح بخاری - باب تزویج النبی بحوالہ الرحیق المختوم) اور حضرت جبریلؑ بھی انہیں سلام کہلواتے تھے ، حضرت خدیجہؓ کی یاد کبھی حضور ﷺ کے دل سے محو نہ ہوئی، اکثر یاد کرکے فرمایا کرتے : جب لوگوں نے میری تکذیب کی تو انھوں نے میری تصدیق کی، جب لوگ کافر تھے تو وہ اسلام لائیں، جب کوئی میرا مددگار نہ تھا تو انھوں نے میری مدد کی، پچیس سال تک حضرت خدیجہؓ حضور ﷺکی مددگار و مشیر رہیں، حضورﷺ کی تمام اولاد بجز حضرت ابراہیمؓ ( جو حضرت ماریہ ؓ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے)ان ہی سے ہوئی، ان کی زندگی میں حضور ﷺ نے دوسرا نکاح نہیں کیا، بوقت وفات حضرت خدیجہؓ کی عمر ۶۵ برس تھی، تاریخِ وفات ۱۱ رمضان ۱۰ نبوت ہے ، اس وقت تک نماز جنازہ کا حکم نہیں آیا تھا، آنحضرت ﷺ خود ان کی قبر میں اترے انھیں مقام جحون میں دفن کیا گیا، اس سال کو عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا گیا، علامہ ابن خلدون نے لکھا ہے کہ حضرت خدیجہ ؓ کی وفات پہلے ہوئی اور ان کی وفات کے (۳۵) یا (۵۵) دن بعد ابو طالب نے وفات پائی، حضرت ابو طالب کی وفات کے بعد ابو لہب کو سردار قبیلہ بنا یا گیا، اس کا نام عبد العزیٰ تھا۔