انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** احمد بن نصر کا خروج وقتل احمد بن نصر بن مالک بن ہیثم خزاعی کا دادا مالک بن ہیثم خزاعی دعوتِ عباسیہ کے نقیبوں میں سے تھا، احمد بن نصراصحاب حدیث کی صحبتوں میں اکثر رہتا تھا اور اسی لیے اس کا شمار محدثین میں تھا، وہ مسئلہ خلق قرآن کا محلاف تھا؛ اسی وجہ سے ایک گروہ کثیر نے خلافتِ عباسیہ کے خلاف اس کے ہاتھ پربیعت کی اور شہر بغداد میں شب پنج شنبہ ۳/شعبان سنہ۲۳۱ھ کواحمد بن نصر نے خروج کیا اور علم بغاوت بلند کرکے نقارہ بجادیا، بغداد کی پولیس کے افسر نے نہایت ہوشیار اور مستعدی سے کام لے کراحمد بن نصر کوگرفتار کرلیا۔ احمد بن نصر اور اس کے ہمراہی جوگرفتار ہوئے تھے، واثق باللہ کے پاس مقام سامرا میں بھیجے گئے، واثق نے نصر کواپنے ہاتھ سے قتل کیا اور اس کا سراور جسم جدا کرکے بغداد بھیجا گیا، جسم کوبغداد کے دروازہ پرلٹکایا گیا اور سرکو جسرِبغداد پرلٹکاکر ایک چوکید ار کومتعین کیا گیا کہ وہ نیزہ کی نوک سے منہ کوقبلہ کی طرف نہ ہونے دے اور کان میں ایک پرچہ دھاگے سے باندھ کرلٹکادیا گیا، جس پرلکھا تھا کہ یہ سراحمد بن نصر بن مالک کا ہے جس کوخلیفہ نے عقیدہ خلق قرآن کی طرف بلایا؛ مگراس نے انکار کیا؛ لہٰدا اللہ تعالیٰ نے بہت جلد اس کوآتش دوزخ کی طرف بلالیا، احمد بن نصر کے قتل کا واقعہ ابوعبدالرحمن عبداللہ بن محمد ازدی کے واقعہ سے (جس کا اوپر ذکر ہوچکا ہے) پہلے کا ہے۔