انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مزدلفہ سے منیٰ امام نووی ؒ نے اذکار میں لکھا ہے کہ مزدلفہ سے منیٰ جاتے ہوئے یہ دعا مستحب ہے،عزالدین بن جماعۃ نے لکھا ہے کہ منی پہنچ کر یہ دعا پڑھے۔ (المناسک:۱۰۹۲) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ بَلَّغَنِیْھَا سَالِماً مُعَافِیً اَللّٰھُمَّ ھٰذِہِ مِنٰی قَدْ اَتَیْتُھَا وَاَنَا عَبْدُکَ وَفِیْ قَبْضَتِکَ اَسْئَلُکَ اَنْ تَمُنَّ عَلیَّ بِمَا مَنَنْتَ بِہ عَلٰی اَوْلِیَائِکَ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوذُبِکَ مِنَ الْحِرْ مَانِ وَالْمُصِیْبَۃِ فِیْ دِیْنِیْ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ (اذکار:۲۳۴،ہدایۃ:۱۰۹۳) ترجمہ: تعریف اس اللہ کی جس نے ہمیں سلامتی اورعافیت کے ساتھ یہاں پہنچایا اے اللہ یہ منیٰ ہے یہاں آیا ہوں میں تیرا بندہ ہوں تیرے قبضہ میں ہوں، ہم آپ سے ان چیزوں کا سوال کرتے ہیں جو بخشا ہے،آپ نے اپنے دوستوں کو،اے اللہ میں محرومی سے اوردینی مصیبت سے پناہ مانگتا ہوں، اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ عزالدین بن جماعۃ نے مزدلفہ سے کوچ کرتے ہوئے اس دعا کو مستحب قرار دیا ہے۔ اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ اَفَضْتُ وَمِنْ عَذَابِکَ اَشْفَقْتُ وَاِلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَمِنْکَ رَھِبْتُ فَاقْبَلْ نُسُکِیْ وَاَعْظِمْ اَجْرِی وَارْحَمْ تَضَرُّعِیْ وَتَقَبَّلْ تَوْبَتِیْ وَاَجِبْ دَعْوَتِیْ وَاَعْطِنِیْ سُئَولِی وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلیٰ خَیْرِ خَلْقِہ مُحَمَّدٍ وَآلِہ وَصَحْبِہِ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ (ہدایۃ السالک:۳/۱۰۷۶) ترجمہ:اے اللہ تیرے طرف کوچ کیا ہوں،تیرے ہی عذاب سے خوف زدہ ہوں، تیرا ہی رخ کیا ہوں، تجھ سے ڈرتا ہوں،پس میرے اعمال حج کو قبول فرما، میرے اجر کو زیادہ فرما،میری مسکنت پر رحم فرما، میری توبہ قبول فرما، میری مرادیں پوری فرما، خدا کا درود ہو مخلوق کے بہترین محمد ﷺ پر ان کے آل پر ان کے رفقاء پر اوربرکت اور سلام ہو۔