انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت حسین بن علیؓ ۱۔نیکی انسان کو قابل تعریف بناتی ہے اور اس کا اجر بھی ضرور ملتا ہے، اگر نیکی کو انسانی شکل میں پیش کیا جائے تو یہ ایک ایسا خوبصورت فرد بشر ہوگا جس کے دیکھنے سے آنکھیں مسرورہوں گی،اس کے برعکس اگر گناہ کو انسانی شکل میں پیش کیا جائے تو اس کو دیکھنا بھی تکلیف اوراذیت کا باعث ہوگا۔ (الحسن والحسین:۱۱۳) ۲۔میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے بہ سبب موت کو ایک سعادت سمجھتا ہوں اور ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنا ایک جرم خیال کرتا ہوں۔ (الحسن والحسین:۱۱۳) ۳۔جس چیز کی تم میں طاقت نہ ہو اس کی ذمہ داری نہ لو،جس چیز کی سمجھ نہ ہو اس کے درپے نہ ہو،جس چیز کو پورا کرنے کی قدرت نہ ہو اس کا وعدہ نہ کرو،صرف اتنا خرچ کرو جس سے فائدہ اٹھا سکو،صرف اتنا معاوضہ طلب کرو جتنا تم نے کام کیا ہے،اللہ تعالی کی رضا مندی کے علاوہ کسی کام پر فرحت کا اظہار نہ کرو،صرف اسی عہدے کو قبول کرو جس کا خود کو اہل سمجھتے ہو۔ (الحسن والحسین:۱۱۴) ۴۔بادشاہوں کی بد ترین عادات یہ ہیں: (۱)دشمنوں سے ڈرنا (۲)کمزوروں پر قوت آزمانا (۳)عوام کے حق کی ادائیگی میں بخل سے کام لینا۔ (الحسن والحسین:۱۱۴) ۵۔بہترین مال وہ ہے جس کے ذریعے عزت کی حفاظت کی جائے۔ (الحسن والحسین:۱۱۴) ۶۔جوکوشش کرےگا سردار بنےگا،جو بخل کرے گا ذلیل ہوگا،جو اپنے بھائی کے فائدے کے لئے بھاگ دوڑکرے گا کل کو اللہ تعالی کے دربار میں اسے اپنے لئے موجود پائے گا۔ (الحسن والحسین:۱۱۴) (۷)جو سخاوت کرتا ہے وہ سردار ہوجاتا ہے ، اور جو بخل کرتا ہے وہ ذلیل ہوجاتا ہے ، اور جو شخص اپنے بھائی کے ساتھ بھلائی کرنے میں جلدی کرے گا تو کل اپنی اس بھلائی کا اجر پائے گا ۔