انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** امام شافعیؒ کے تفردات کبھی آپؒ اپنی تحقیق میں سب ائمہ کوپیچھے چھوڑدیتے ہیں، اِن مسائل کوآپؒ کے تفردات کہا جاتا ہے، فاتحہ خلف الامام کوفرض سمجھنے میں آپؒ دوسرے سب اماموں سے علیٰحدہ ہیں، امام احمد بن حنبلؒ امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے؛ مگراسے فرض نہ سمجھتے تھے، ائمہ اربعہ میں سے تین امام، امام کے پیچھے سورۂ فاتحہ پڑھنے کوفرض نہیں کہتے، امام شافعیؒ اِس مسئلہ میں سب سے علیٰحدہ ہیں، اِس طرح آپ کے کچھ اور تفردات بھی ہیں، مسئلہ طلاق میں آپؒ جمہور امت کے ساتھ ہیں، منفرد نہیں، آپ رحمہ اللہ ایک مجلس میں تین دفعہ دی گئی طلاق کوتین طلاق قرار دیتے تھے، آپؒ کے مقلدین کوبھی اِس مسئلہ میں کبھی اختلاف نہیں ہوا، ایک مجلس میں تین دفعہ دی گئی طلاق گوسنت کے خلاف ہے، طلاق بدعت ہے؛ لیکن اِس کے واقع ہوجانے میں ائمہ اربعہ کا اختلاف نہیں، حضرت امام نووی شافعیؒ لکھتے ہیں: "وقد اختلف العلماء فیمن قال لامرأتہ انت طالق ثلٰثاً فقال الشافعی ومالک وابوحنیفۃ واحمد وجماھیرالعلماء من السلف والخلف یقع الثلاث"۔ (نووی شرح مسلم:۱/۲۹۰) سویہ کہنا کسی طرح درست نہیں کہ مسئلہ طلاق میں آپؒ دوسرے ائمہ سے منفرد تھے اور اُن کا طریقہ موجودہ دور کے غیرمقلد حضرات کا ساتھا، آپؒ حضرت امام ابوحنیفہؒ کا بہت احترام کرتے، دل ودماغ سے اُن کی جلالتِ علمی کا اعتراف کرتے، ایک دفعہ حضرت امامؒ کی مسجد میں نماز پڑھی تورکوع کے وقت رفع یدین نہ کیا، لوگوں نے سبب پوچھا توفرمایا کہ حضرت امامؒ کا علمی رعب میرے دل پرچھاگیا تھا، احترامِ اکابر کی اس سے بڑی روشن مثال اور کیا ہوگی۔