انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سعدؓبن عامر نام ونسب سعد نام، قرظ لقب،باپ کا نام عائذ تھا، مشہور صحابی حضرت عمار ؓبن یاسر کے غلام تھے۔ اسلام ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور سے نہیں بتایا جاسکتا، قیاس یہ ہے کہ اپنے آقا کے ساتھ دعوت اسلام کے آغاز میں مشرف باسلام ہوئے ہوں گے۔ مسجد قبا کی موذنی حضرت سعدؓ ان صحابہ میں ہیں جن کے سرپر رسول اللہ ﷺ نے دست شفقت پھیر کر برکت کی دعادی اورمسجد قبا کا موذن اورمسجد نبویﷺ میں حضرت بلالؓ کا نائب مقرر کیا؛چنانچہ مسجد قبا میں مستقل اورمسجد نبویﷺ میں حضرت بلالؓ کی غیر حاضری میں اذان دیتے تھے۔ (ایضا:۲/۲۸۳) مسجد نبوی کی موذنی آقائے مدینہ کی وفات کے بعد جب حضرت بلالؓ نے شکستہ دل ہوکر اذان دینا چھوڑ دی تو حضرت ابوبکر نے سعد کو مسجد نبویﷺ کا مستقل مؤذن بنادیا اور وہ اس خدمت جلیلہ کو زندگی بھر انجام دیتے رہے۔ (استیعاب:۲/۵۷۰) وفات حجاج کے زمانہ تک زندہ تھے ۷۴ ھ میں وفات پائی (تہذیب الکمال:۱۳۴) وفات کے بعد دولڑکے عمار وعمریاد گار چھوڑے (اصابہ:۴/۸۰) امام مالک کے زمانہ میں ؛بلکہ ان کے بعد تک مسجد نبویﷺ کی موذنی کا عہدہ سعد کی اولاد میں رہا۔ (استیعاب:۲/۵۷۰) ذریعہ معاش سعدابتدا میں تنگدست تھےآنحضرتﷺ سے تنگدستی کی شکایت کی آپ نے تجارت کرنے کا مشورہ دیا؛چنانچہ انہوں نے ایک خاص پتے کی جسے عرب میں قرظہ کہتے تھے اورکھال پکانے میں کام آتا تھا، تجارت شروع کی،اس تجارت میں بڑی برکت ہوئی،سعد اس کے مستقل تاجر ہوگئے اوراسی سبب سے قرظ کہلانے لگے۔ (اسد الغابہ:۲/۲۸۳) فضل وکمال فضل وکمال کی سند کے لئے مسجد نبوی کی موذنی کافی ہے، رسول اللہ ﷺ سے حدیثیں بھی روایت کی ہیں۔ (تہذیب الکمال:۸۰)