انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صدقات وخیرات صدقہ وخیرات اورفیاضی وسیرچشمی آپ کا خاندانی وصف تھا لیکن جس فیاضی سے آپ خدا کی راہ میں اپنی دولت اورمال و متاع لٹاتے تھے اس کی مثالیں کم ملیں گی،تین مرتبہ اپنے کل مال کا آدھا حصہ خدا کی راہ میں دے دیا اور تنصیف میں اتنی شدت کی کہ دو جوتوں میں سے ایک جوتا بھی خیرات کردیا۔ (اسد الغابہ:۲/۱۳) ایک مرتبہ ایک شخص بیٹھا ہوا دس ہزار درہم کے لئے دعا کررہا تھا،آپ نے سن لیا گھر جاکر اس کے پاس دس ہزار نقد بھیجوادئیے (ابن عساکر:۴/۲۱۴) آپ کی اس فیاضی سے دوست ودشمن یکساں فائدہ اٹھاتے تھے ،ایک مرتبہ ایک شخص مدینہ آیا، یہ حضرت علیؓ کا دشمن تھا اس کے پاس زاد راہ اورسواری نہ تھی، اس نے مدینہ والوں سے سوال کیا کسی نے کہا یہاں حسنؓ سے بڑھ کر کوئی فیاض نہیں ان کے پاس جاؤ ؛چنانچہ وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے سواری اورزادراہ دونوں کا انتظام کرادیا لوگوں نے اعتراض کیا کہ آپ نے ایسے شخص کے ساتھ کیوں سلوک کیا جو آپ اورآپ کے والد بزرگوار دونوں سے بغض رکھتا ہے فرمایا کیا اپنی آبرو نہ بچاؤں۔ (ابن عساکر:۴/۲۱۴) لیکن آپ کی دولت سے وہی لوگ متمتع ہوتے تھے جو درحقیقت اس کے مستحق ہوتے ایک مرتبہ آپ نے ایک بڑی رقم فقرا اورمساکین کے لئے جمع کی ،حضرت علی نے اس کی تقسیم کا اعلان کردیا لوگ سمجھے کہ اعلان صلائے عام ہے، اس لئے جوق درجوق جمع ہونے لگے،آدمیوں کی یہ بھیڑ دیکھ کر حضرت حسنؓ نے اعلان کیا کہ یہ رقم صرف فقراء ومساکین کے لئے ہے اس اعلان پر تقریبا آدھے آدمی چھٹ گئے اورسب سے پہلی اشعث بن قیس نے حصہ پایا۔ آپ نہ صرف خود بھی فیاض تھے ؛بلکہ دوسروں کی فیاضی دیکھ کر خوش ہوتے تھے ایک مرتبہ مدینہ کے کسی کھجور کے باغ کی طرف گزرے دیکھا کہ ایک حبشی غلام ایک روٹی لئے ایک لقمہ خود کھاتا ہے اوردوسرا کتے کو دیتا ہے اسی طریقہ سے آدھی روٹی کتے کو کھلادی،آپ نے غلام سے پوچھا کتے کو د ھتکار کیوں نہ دیا اس نے کہا میری آنکھوں کو اس کی آنکھوں سے حجاب معلوم ہوتا تھا،پھر پوچھا تم کون ہو؟ اس نے کہا آبان بن عثمان کا غلام ہوں، پوچھا باغ کس کا ہے؟ معلوم ہوا ان ہی کا ہے فرمایا اچھا جب تک میں لوٹ نہ آؤں تم کہیں نہ جانا یہ کہہ کر اسی وقت آبان کے پاس گئے اورباغ اورغلام دونوں خرید کر واپس آئے اورغلام سے کہا میں نے تم کو خرید لیا وہ تعظیماً کھڑا ہوگیا اورعرض کیا مولائی ،خدا، رسول اورآقا کی خدمت گزاری کے لئے حاضر ہوں،جو حکم ملے،آپ نے فرمایا میں نے باغ بھی خرید لیا تم خدا کی راہ میں آزاد ہو اورباغ تم کو ہبہ کرتا ہوں، غلام پر اس کایہ اثر پڑا کہ اس نے کہا آپ نے مجھے جس کی راہ میں آزاد فرمایا ہے اس کی راہ میں میں یہ باغ دیتا ہوں۔ (ابن عساکر :۴/۲۱۴) اس قسم کے واقعات بہت سے ہیں آپ کی فیاضی مشہور تھی،مدینہ میں جو حاجتمند آتا تھا لوگ اس کو آپ ہی کے دردولت کا پتہ دیتے تھے۔