انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ساتویں شہادت "وَمَاجَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّالِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ"۔ (البقرۃ:۱۴۳) ترجمہ:اور جس قبلے پر تم پہلے کاربند تھے، اُسے ہم نے کسی اور وجہ سے نہیں؛ بلکہ صرف یہ دیکھنے کے لیے مقرر کیا تھا کہ کون رسول کا حکم مانتا ہے اور کون اُلٹے پاؤں پھرجاتا ہے۔ (توضیح القرآن، آسان ترجمہ قرآن:۱/۱۰۱، مفتی تقی عثمانی،مطبع:فرید بکڈپو، دہلی) حضوراکرمﷺ کا پہلا قبلہ بیت المقدس تھا، خانہ کعبہ کے قبلہ بننے سے پہلے آپﷺ بیت المقدس کی طرف رُخ کرکے نماز پڑھتے تھے، اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کوپہلے اُس قبلے پررکھا (بیت المقدس پر) اور پھراس قبلے پرلائے (خانہ کعبہ المسجد الحرام پر) تاکہ رسول کے ساتھ بدلنےوالے رسول سے بدلنے والوں سے ممتاز ہوجائیں اور مؤمن ومنافق میں امتیاز ہوجائے۔ حضورﷺ دوسرے قبلہ (المسجد الحرام) کی طرف منہ کرکے نماز پڑھیں یہ حکم توقرآن حکیم میں واضح طور پر موجود ہے؛ لیکن آپﷺ کوپہلے بیت المقدس کے قبلہ پررکھنے کا حکم قرآن کریم میں کہیں نہیں ملتا "جَعَلْنَا" کے لفظ میں جس وحی خداوندی کی خبردی گئی ہے (کہ ہم نے اس لیئے آپ کواس قبلہ پررکھا تھا) قرآن کریم میں وہ مذکور نہیں ہے اس کی حکایت ہے؛ مگرمحکی عنہ نہیں ملتا، اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس پہلے قبلہ پرہونے کواپنی طرف منسوب کیا ہے؛ سولامحالہ اس سلسلے میں آپ کی طرف وحی آئی، جب وہ وحی قرآنِ پاک میں مذکور نہیں تواس یقین سے چارہ نہیں کہ آپ پرقرآنِ کریم کے علاوہ بھی وحی آتی رہی، اسی وحی کووحی غیرمتلو کہتے ہیں۔