انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابو اسحق ابراہیم بن اسمعیل الخواصؒ (م:۲۹۱ھ) ۱۔دلوں کی دوا پانچ چیزیں ہیں: (۱)قرآن مجید کی تلاوت تدبریعنی معنی فہمی کے ساتھ کرنا۔ (۲)باطن کا زائد از ضرورت کھانے سے خالی ہونا۔ (۳)تہجد پڑھنا۔ (۴)آخرشب میں تضرع وزاری کرنا۔ (۵)صالحین کی صحبت اختیار کرنا۔ (ثمرات الاوراق،ص:۲۴۸ بحوالہ، الخشوع فی الصلوۃ لا بن الجوزی) ۲۔کثرت روایت کا نام علم نہیں، علم تو اس شخص کا ہے جوعلم کے مطابق عمل کرے اوراسے استعمال میں لائے اورسنت کی اقتداء کرے خواہ وہ کم علم والا ہی کیوں نہ ہو۔ (الرسالۃ القشیریۃ،ص:۵۹) ۳۔جس شخص نے کوئی خواہش ترک کی،پھر اس کے دل کو کوئی چیز اس کے بدلے میں نہیں ملی تو سمجھ لو کہ وہ اسے ترک کرنے میں جھوٹا ہے۔ (الرسالۃ القشیریۃِص:۲۱۱) (۱)مؤمن جس قدر اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت کرتا ہے اسی قدر اللہ تعالیٰ اپنی عزت کا لباس اس کو پہناتے ہیں اور مؤمنوں کے دلوں میں اس کی عزت قائم کردیتے ہیں ۔ (۲)اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کے اسباب میں سے ایک یہ ہے کہ ظاہراً تو دنیا کی مذمت کرے اور باطناً اس کو گلے لگائے رکھے ۔ (۳)مرید پر واجب ہے کہ ایسے شخص سے ملے جو اس کے عیب اس پر کھول دے اور اس کو ترقی کی جگہوں کا پتہ بتائے اور اس کی طرف اس کی نظر و توجہ اس حال کےابھارنے میں مدد دے۔ (۴)مرید کی تین آفتیں ہیں : روپیہ کی محبت ، عورت کی محبت ، اور سرداری کی محبت ، پس روپیہ کی محبت کو ورع و تقویٰ کے استعمال سے دفع کرے ، اور عورتوں کی محبت کو ترکِ شہوات اور ترکِ سیری سے مٹائے ، اور سرداری کی محبت کو گمنامی میں ثابت قدم رہ کر دور کردے ۔ (۵)سچے مرید کی مراد اللہ تعالیٰ ہوتا ہے ، اور صدیقین اس کے بھائی ہوتے ہیں ، خلوت اس کا گھر ، تنہائی اس کا انس ، دن اس کا غم ، رات اس کی خوشی ، اس کا دل اس کا رہنما ، قرآن اس کا مددگار ، گریہ اس کا لباس ، بھوک اس کا سالن ، عبادت اس کی تفریح ، معرفت اس کا سپہ سالار ، حیات اس کا سفر ، زمانہ اس کی منزلیں ، پرہیزگاری اس کا راستہ ، صبر اس کا اوڑھنا ، سکون اس کا بچھونا ، صدق اس کی سواری ، اور فوت ہوجانے کا خوف اس کی خشیت ہوتی ہے ۔ (۶)جو شخص ریاست کا جام پیے گا تو وہ عبودیت کے اخلاص سے خارج ہوجائے گا ۔ (۱)دردِ دل کی دوا پانچ اعمال ہیں : صالحین کی صحبت اختیار کرنا ، قرآنِ کریم کو تدبر کے ساتھ پڑھنا ، بہت زیادہ نہ کھانا ، نمازِ تہجد کا اہتمام کرنا ، اور سحر کے وقت اللہ کے سامنےگڑگڑانا ۔