انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** تحریم ایک مرتبہ حضرت زینبؓ بنت جحش کے پاس کہیں سے شہد کا تحفہ آیا ، جب حضورﷺ ان کے پاس آئے تو انہوں نے اس کا شربت پیش کیا، اس کی وجہ سے آپﷺ ان کے گھر معمول سے زیادہ دیر ٹھہرے رہے، حضرت عائشہؓ نے حضرت حفصہؓ سے کہا کہ جب حضور ﷺ ہمارے گھر آئیں تو ہر ایک کو کہنا چاہئے کہ آپﷺ کے منہ سے مغافیر کی بو آتی ہے ، ( مغافیر ایک قسم کا پھول ہے جس کی بو کسی قدر کرخت ہوتی ہے) جب حضور ﷺ نے یہ سنا تو قسم کھائی کہ آئندہ شہد کا شربت نہ پیوں گا، ویسے تو یہ معمولی بات تھی لیکن حضور ﷺ کا فعل تھا جس پر فقہ کا قانون مرتب ہو سکتا ہے ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے بطور تنبیہ سورۂ تحریم کی ابتدائی آیت نازل فرمائی (ترجمہ ) " ائے نبی ! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے اسے آپ کیو ں حرام کرتے ہیں ؟ (کیا) آپ اپنی بیویوں کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے اور رحم کرنے والا ہے" (سورہ ٔ تحریم ) حضرت حفصہؓ اجازت لے کر اپنے والد حضرت عمرؓ کے گھر گئیں ، آنحضرت ﷺ نے حضرت ماریہؓ قبطیہ کو طلب فرمایا ، اتنے میں حضرت حفصہؓ آگئیں اور دونوں کو دیکھ کر حیرت میں آگئیں اور رونا شروع کیا کہ میرے گھر ‘ میری باری اور میرے بستر پر آپﷺ نے ایسا کیوں کیا ؟ اس پر حضورﷺنے فرمایا کہ کیا تم اس پر راضی ہو جاؤگی کہ میں ماریہؓ کو اپنے اوپر حرام کر لوں ، حضرت حفصہؓ نے پوچھا کہ یہ کیوں کر ممکن ہے ؟ آپﷺ نے اللہ کی قسم کھائی اور فرمایا کہ اس بات کو کسی پر ظاہر نہ کرنا لیکن حضرت حفصہؓ نے یہ راز حضرت عائشہؓ کو بتلادیا، حضرت عائشہؓ نے اشارتاً حضور ﷺ سے اس کا ذکر کیا ، اس پر سورۂ تحریم کی تیسری آیت نازل ہوئی : (ترجمہ) " اور ( یاد کرو) جب نبی نے اپنی ایک بیوی سے ایک راز کی بات کہی پس جب اس نے اس بات کی خبر کر دی اور اللہ نے اپنےنبی کو اس پر آگاہ کر دیا تو نبی نے تھوڑی سی بات تو بتا دی اور تھوڑی نہیں بتائی، پھر جب نبی نے اپنی اس بیوی کو یہ بات بتائی تو وہ کہنے لگیں اس کی خبر آپ کو کس نے دی ؟ کہا سب جاننے والے پوری خبر رکھنے والے اللہ نے مجھے بتلایا" ( سورۂ تحریم: ۳) ایک مرتبہ کسی نے بکری کا گوشت بطور ہدیہ بھیجا تھا، آنحضرت ﷺ نے ہر زوجہ کو ان کا حصہ روانہ فرمایا ، حضرت زینبؓ بنت جحش اس سے راضی نہیں ہوئیں اور لوٹا دیا جس پر حضور ﷺ نے اس میں مزید اضافہ کر کے روانہ فرمایا ، لیکن انہوں نے وہ بھی قبول نہیں کیا ، اس موقع پر حضرت عائشہؓ نے کہا کہ ہدیہ قبول نہ کر کے انہوں نے آپﷺ کی( نعوذ باللہ)توہین کی، یہ بات آپﷺ پر بار خاطر ہوئی ، ان وجوہ کی بناء پر آپﷺ نے ایک ماہ تک ازواج کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی۔ روضتہ الا حباب میں ہے کہ ان چار اقوال میں قصۂ شہد اور واقعہ ماریہؓ قبطیہ سیاق آیت کے مطابق محسوس ہوتے ہیں ، آیت نمبر ۴ میں فرمایا گیا : (ترجمہ) " اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہتر ہے کیونکہ ) تمہارے دل کج ہو گئے ہیں اور اگر تم نبی کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو گی پس یقیناًاللہ ا سکا کار ساز ہے اور جبریل ہیں اور نیک اہل ایمان اور اس کے علاوہ فرشتے بھی مدد کرنے والے ہیں" ( سورۂ تحریم : ۴) حضرت عبداللہؓ بن عباس نے موقع پا کر حضرت عمرؓ سے مندرجہ بالا آیت کی دو عورتوں کے بارے میں فرمایاکہ اس سے عائشہؓ اور حفصہؓ مراد ہیں۔