انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبداللہ بن انیس جہینی نام ونسب عبداللہ نام،ابو یحییٰ کنیت، قبیلۂ قضاعہ سے ہیں،سلسلۂ نسب یہ ہے، عبداللہ بن انیس بن اسعدی بن حرام بن خبیب بن مالک بن غنم بن کعب بن تیم بن نفاثہ بن ایاس بن یربوع بن برک بن وبرہ برک بن وبرہ کی اولاد قبیلہ جہینہ میں مل گئی تھی اس لئے جہنی کے نام سے مشہور ہوئی حضرت عبداللہؓ اسی سبب سے جہنی کہلاتے ہیں۔ اسلام عقبہ ثانیہ سے پہلے مسلمان ہوئے اورمکہ جاکر آنحضرتﷺ سے بیعت کی اور وہیں مقیم ہوگئے ،پھر مہاجرین کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کی اس لئے مہاجری انصاری کہلاتے ہیں ،جوش ایمان شروع ہی سے بہت تھا، مدینہ میں حضرت معاذ بن جبلؓ کے ہمراہ جاکر بنو سلمہ کے بت توڑے۔ (اسد الغابہ:۳/۱۳۰) آنحضرت ﷺ کے ساتھ شام اورپھر خانۂ کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی۔ غزوات بدر،احد اوربعد کے غزوات میں شامل ہوئے،خلد بن جلیح عنبری اسلام کا ایک دشمن تھا آنحضرتﷺ نے ان کے ذریعہ سے اس کو قتل کرایا۔ (ابوداؤد) آنحضرتﷺ کے بعد شام کی سکونت اختیار کی، بحر روم کے کنارے عسقلان کے قریب غزہ شام کا ایک ساحلی شہر ہے ،جو حدود مصر کے قریب واقع ہے ،اسی کو اپنا مسکن بنایا، مصر اورافریقہ بھی گئے۔ (غالبا ًجہاد کے سلسلہ میں) وفات ۵۴ھ امیر معاویہؓ کے عہد خلافت میں انتقال فرمایا، یہ ابو قتادہ کی وفات کے ۱۵ روز بعد کا واقعہ ہے ،بعض لوگوں نے ۸۰ ھ کو سال وفات قراردیا ہے؛ لیکن یہ صحیح نہیں، امام بخاری نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ جب عبداللہؓ بن انیس بیمار ہوئے،تو ام البنین بنت ابی قتادہ آئیں اورکہا چچا!اباجان کو میرا سلام پہنچائیے ،اس روایت میں ۱۵ روز بعد کی تصریح موجود ہے۔ اولاد حسب ذیل اولاد چھوری،عطیہ ،عمرو، ضمرہ،عبداللہ ،خلدۃ فضل وکمال حضرت عبداللہؓ نہایت جلیل القدر صحابی ہونے کے باوجود صرف ۲۴ حدیثوں کے راوی ہیں؛ لیکن اس سے ان کے دامنِ فضل پر کوئی داغ نہیں لگتا، اس سے بڑھ کر شرف اورکیا ہوسکتا ہے کہ خود صحابہ ان کی طرف رجوع کرتے تھے،حضرت جابرؓ بن عبداللہ جیسے صحابی صرف ایک حدیث کے لئے ایک مہینہ کی مسافت طے کرکے ان کے پاس غزوہ پہونچے تھے،صحیح بخاری میں اس واقعہ کا ذکر آیا ہے ،لیکن شہر کا نام مذکور نہیں ہے۔ (بخاری:۱/۱۷) بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت جابرؓ مصر گئے تھے اور وہاں جاکر ان سے حدیث سنی تھی،لیکن ہمارے خیال میں یہ راوی کی غلطی ہے،غزہ شام میں ہے اورچونکہ مصر کی سرحد پر واقع ہے،اس لئے راوی نے سمجھا کہ یہ حدود مصر میں داخل ہے اور روایت میں بجائے غزہ کے مصر لکھدیا۔ حضرت عبداللہؓ نے آنحضرتﷺ اورحضرت عمرؓ سے حدیث روایت کی ہے، راویوں میں بہت سے صحابہؓ اورتابعین ہیں بعض کے نام یہ ہیں: حضرت جابر بن عبداللہؓ، ابو امامہؓ، بسر بن سعیدؓ، عبداللہ بن ابی امیہ، عبدالرحمن وعبداللہ پسران کعب بن مالک، عبداللہ ومعاذ پسران عبداللہ بن حبیب، معنوی فرزندوں کے علاوہ صلبی اولاد بھی ان کے فضل وکمال کی خوشہ چین ہے۔ اخلاق عبادت گذار تھے،مسجد نبویﷺ سے مکان دور تھا اس لئے یہاں روزانہ آنے سے معذور تھے،ایک مرتبہ لیلۃ القدر میں جاگنا چاہتے تھے ؛لیکن اس کے لئے کوئی تاریخ متعین نہیں تھی اس لئے آنحضرتﷺ سے درخواست کی کہ ایک تاریخ متعین فرماکر دیں تاکہ اس روز مسجد نبویﷺ پہونچ کر شب بیداری کرسکوں، آپ نے رمضان کی ۲۳ ویں شب متعین کردی؛ چونکہ اس کی تعیین حضرت عبداللہؓ کی وجہ سے ہوئی تھی اس لئے اہل مدینہ نے اس کی نسبت کے ساتھ ان کا نام لیلۃ الجہنی رکھد دیا۔ (اسد الغابہ:۳/۱۲۰،واستیعاب:۱/۲۴۷)