انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طاہر گونرخراسان سنہ۲۰۵ھ میں مامون الرشید نے عیسی بن یزید جلودی کومہم زطہ پرمامور فرمایا؛ اسی سال یہ واقعہ پیش آیا کہ ایک روز مامون کے پاس بے تکلف صحبت میں طاہر بن حسین حاضر ہوا، طاہر کی صورت دیکھ کرمامون کواس وقت اپنا بھائی امین یاد آگیا اور اس کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے، ساتھ ہی اس کوطاہر کی وہ تمام ظالمانہ کاروائیاں یاد آگئیں جواس نے امین کے گرفتار وذلیل اور قتل کرنے میں روا رکھی تھیں، طاہر نے خلیفہ مامون کوچشمِ پرآب دیکھ کروجہ پوچھی، مامون نے کہا کچھ ایسی ہی بات ہے جس ک ے ظاہر کرنے میں ذلت اور پوشیدہ رکھنے میں اذیت محسوس ہوتی ہے؛ مگردُنیا میں ایسا کون شخص ہے جواذیت ورنج سے محفوظ ہو، میں بھی اس اذیت کوبرداشت کرتا ہوں۔ طاہر اُس وقت توکچھ نہ بولا؛ مگربعد میں اس نے مامون کے ندیم حسین سے جواُس صحبت میں موجود تھا، فرمائش کی کہ مامون سے اس بات کوکسی طرح معلوم کرے اور حسین کے پاس اُس کے کاتب محمد بن ہارون کی معرفت ایک لاکھ درم بھجوائے کہ یہ اُس بات کے معلوم کرنے کا صلہ ہے، حسین نے موقعہ پاکر مامون سے دریافت کیا اور مامو نے راز افشا نہ کرنے کا وعدہ لے کرکہا کہ میں اُس روز طاہر کودیکھ کراس لیے آبدیدہ ہوگیا تھا کہ یہی طاہر ہے جس نے میرے بھائی امین کوکس طرح ذلیل کرکے قتل کیا اور آج میری کس قدر تعظیم وتکریم بجالاتا ہے، حسین نے جب طاہر کواس بات کی اطلاع دی تووہ بہت پریشان ہوا اور اس کواپنی موت نظر آنے لگی کہ کسی نہ کسی دن مامون مجھ کوضرور نقصان پہنچائے گا، اس نے اس بات کواپنے دل میں رکھ کروزیراعظم احمد بن ابی خالد سے کہا کہ میں اب بغداد سے دور رہنا چاہتا ہوں، آپ مجھ کوکسی صوبہ کی حکومت پربھجوادیجئے، میں آپ کے اس احسان کوفراموش کرنے والا نہیں ہوں، مامون جب خراسان سے بغداد کی طرف روانہ ہوا توغسان بن عباد کوخراسان کا گورنر بناآیا تھا احم بن ابی خالد مامون کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھ کوآج غسان بن عباد اور خراسان کے تصورات نے رات بھر نہیں سونے دیا؛ کیونکہ اتراک سرحد کی نسبت ایسی خبریں سننے میں آئی ہیں کہ وہ علمِ بغاوت بلند کرنے والے ہیں؛ اگرایسا ہوا توغسان بن عباد خراسان کوہرگم نہیں بچاسکے گا، وہاں کسی زیادہ قابل اور تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے، مامون نے کہا کہ ہاں! یہ بات ضرور قابل تشویش ہے، اچھا تم یہ بتاؤ کہ وہاں کس کوبھیجا جائے احمد بن ابی خالد نے کہا کہ طاہر بن حسین سے بہتر اور کوئی شخص میری نگاہ میں نہیں ہے، مامون نے کہا کہ طاہر بن حسین کی طرف سے بھی بغاوت کا اندیشہ ہوسکتا ہے، احمد بن ابی خالد نے کہا کہ طاہر کی طرف سے میں ضامن بنتا ہوں وہ ہرگز بغاوت نہ کرے گا۔ مامون نے اُسی وقت طاہر کوبلاکر بغداد سے مشرق کی جانب کے تمام صوبوں کا نائب السلطنت بناکر اور سندھ وبلخ وبخارا تک تمام خراسان کی حکومت دے کرمرو کی جانب رخصت کردیا اور طاہر کے بیٹے عبداللہ کوبغداد کی کوتوالی اور انتظام پولیس سپرد کیا، رُخصت کرتے وقت طاہر کودس لاکھ درم عطا فرمائے اور ایک غلام بطورِ انعام اُس کودیا کہ یہ تمہارے حسنِ خدمات کا صلہ ہے، اس غلام کومامون نے یہ سمجھادیا تھا کہ اگرطاہر کوبغاوت پرآمادہ دیکھے توفوراً کسی ترکیب سے اس کوزہر دیکر ماردے، طاہر آخر دیقعدہ سنہ۲۰۵ھ کوبغداد سے خراسان کی جانب روانہ ہوا۔