انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سریہ علی بن ابی طالب(ربیع الآخر۹ہجری) حضور اکرم ﷺ نے حضرت علیؓ بن ابی طالب کو قبیلہ طئے کے ایک بت کو جس کا نام فُلس تھا ڈھانے کے لئے بھیجا تھا، آپ کی سرکردگی میں ایک سو اونٹ اور پچاس گھوڑوں سمیت دیڑھ سو آدمی تھے، ان کے ہمراہ رایت(بڑا جھنڈا)کالے رنگ کا اور لوا(چھوٹا جھنڈا) سفید رنگ کا تھا ، مسلمانوں نے فجر کے وقت حاتم طائی کے محلہ پر چھاپہ مارا اور فُلس کو توڑ دیا ، قیدیوں اور بھیڑ بکریوں کو پکڑ لیا، انہی قیدیوں میں حاتم طائی کی صاحبزادی سفوانہ بھی تھیں جو بہت خوش اخلاق اور عقل مند تھیں اور سردار قبیلہ عدی بن حاتم کی چھوٹی بہن تھیں، حاتم کے صاحبزادے عدی ملک شام کی طرف بھاگ گئے تھے ، مسلمانوں نے فُلس کے خزانہ میں تین تلواریں پائیں جن میں سے ایک کا نام " رسوب " ، دوسری کا " المخزم " اور تیسری کا " الیمانی " تھا ،اس کے ساتھ تین زرہیں بھی ملیں، قیدیوں پر ابو قتادہ ؓ کو عامل بنایاگیا اور مویشی اور اسباب پر عبداﷲ ؓ بن عتیک ، وہ لوگ جب مقام رکک میں اترے تو مالِ غنیمت میں سے کچھ حصہ حضور ﷺ کے لئے نکال کر باقی تقسیم کرلیا البتہ آلِ حاتم کو تقسیم نہیں کیا،