انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت زید بن سعنہ نام ونسب زید نام، باپ کا نام سعنہ، آپ کا شمار علمائے یہود میں تھا، یہ معلوم نہ ہوسکا کہ آپ کا نسبی تعلق کس قبیلہ سے تھا۔ اسلام زید بن سعنہ رضی اللہ عنہ نے اپنے اسلام لانے کے واقعہ کوخود بیان کیاہے، فرماتے ہیں کہ توریت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی نشانیاں بتائی گئی تھیں وہ سب کی سب میں نے آپ کے چہرۂ انور پردیکھ لیں، صرف دوچیزوں کا مجھے تجربہ کرنا تھا جب ان کا بھی تجربہ ہوگیا تواسلام قبول کرلیا؛ چنانچہ میں نے آپ سے ملنا جلنا شروع کردیا کہ آپ کے حلم کا اندازہ کروں، فرماتے ہیں کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے باہر نکلے، آپ کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے؛ اسی وقت ایک دیہاتی شخص آپ کے پاس آیا اور اس نے آپ سے کہا کہ فلاں بستی کے لوگوں نے اسلام قبول کرلیا ہے، میں ہمیشہ ان سے یہ کہتا تھا کہ اسلام قبول کرلو تورزق کی فراوانی ہوگی؛ لیکن اللہ کا کیا دیکھئے کہ اس سال سخت قحط پڑا ہے، بارش بالکل نہیں ہوتی ہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ اسلام چھوڑ نہ دیں؛ اگرآپ ان کی مدد کے لیے کچھ غلہ وغیرہ بھیجتے توبہت بہتر ہوتا، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کچھ فرمایا، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) اس میں سے توکوئی چیز باقی نہیں رہ گئی۔ حضرت زید بن سعنہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں آپ کے قریب گیا اور کہا کہ آپ فلاں باغ کی کھجوریں کے ساتھ فروخت کریں گے؟ آپ نے فرمایا کچھ کھجوریں فروخت توضرور کرنا چاہتا ہوں؛ مگرکسی خاص باغ کی شرط نہیں لگاسکتا، میں نے کہا: اچھی بات ہے؛ پھرمیں نے اپنی روپیوں کی تھیلی کھولی اور اسی مثقال سونا ایک متعین مدت کے لیے دے دیا، جب مدت ختم ہونے میں دوتین روز باقی رہ گئے تومیں آپ کے پاس آیا اور آپ کا گریبان پکڑ کراپنی طرف کھینچا اور غصہ آلود نگاہوں سے آپ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اب تک تم نے قرض ادا نہیں کیا، خدا کی قسم! بنوعبدالمطلب ہمیشہ ایسے ہی حیلہ حوالہ کرتے رہتے ہیں، مجھے کئی بار لین دین میں تجربہ ہوچکا ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، یہ دیکھ کرغصہ سے بیتاب ہوگئے اور کہا کہ: اُو دشمنِ خدا! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وسلم سے گستاخی کررہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تبسم فرمایا اور کہا کہ اے عمر رضی اللہ عنہ! تم سے ہم کویہ توقع تھی کہ تم اس سے کہتے کہ نرمی سے تقاضا کرو! اور مجھ سے کہتے کہ میں وقت پراس کا قرض ادا کردوں، عمر رضی اللہ عنہ! جاؤ اس کا قرض ادا کرنے کے بعد بیس صاع کھجوریں اور زیادہ دے دو، حضرت زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ یہ زیادہ کیوں دینے کوکہتے ہیں؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے جوتم سے سخت کلامی کی ہے یہ اس کا کفارہ ہے؛ پھرمیں نے کہا: عمررضی اللہ عنہ! تم نے مجھے پہچانا؛ انھوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا کہ میں زید بن سعنہ ہوں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ زید جوالبحر (عالم) مشہور ہیں؟ میں نے کہا: ہاں! پھرانھوں نے کہا کہ کیا بات تھی کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایسا کیا؟ زید بن سعنہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبوت کی اور تمام نشانیاں توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے بشرے سے ظاہر تھیں، صرف ان دوباتوں کا تجربہ کرنا تھا: هل يسبق حلمه جهله، وَلايَزِيدُهُ شِدَّةُ الْجَهْلِ عَلَيْهِ إِلاحِلْمًا۔ (المستدرک علی الصحیحین،كتاب معرفة الصحابةؓ،ذكر إسلام زيد بن سعنة مولى رسول اللهﷺ،:۱۵/۲۱۱، شاملہ، موقع جامع الحديث) ترجمہ:کیا اس کا حلم اس کے غصہ سے سبقت لے جاتا ہے اور جاہلانہ حرکتیں حلم وتحمل کواور بڑھا دیتی ہیں۔ ان باتوں کا تجربہ ہوگیا، اس لیے اب اسلام کا حلقہ بگوش ہوتا ہوں؛ چنانچہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کیا۔ (مستدرک:۳/۶۰۵) وفات آخری مرتبہ زید رضی اللہ عنہ غزوۂ تبوک میں شریک ہوئے، پوری شجاعت سے لڑے، مدینہ واپس ہوتے ہوئے راستہ میں شہادت نصیب ہوئی۔ (مستدرک:۳/۶۰۵) غزوات اسلام لانے کے بعد سے جتنے غزوات ہوئے سب میں شریک ہوئے۔ انفاق فی سبیل اللہ آپ کے صحیفہ اخلاق میں انفاق فی سبیل اللہ نمایاں طور سے نظرآتا ہے؛ چنانچہ جب آپ نے اسلام قبول کیا تواپنا نصف مال راہِ خدا میں صدقہ کردیا۔ (مستدرک:۳/۶۰۵)