انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** گورنر سرقطہ کی بغاوت ۳۲۲ھ میں عیسائی سلاطین کے اندرونی جھگڑے ختم ہوئے اور اسی زمانے میں سلطان عبدالرحمن مراقش ک واپنی حدود سلطنت میں شامل کرنے سے فارغ ہوچکا تھا اب عیسائیوںں نے محمد بن ہشام گورنر سرقطہ کو بغاوت پر آمادہ کرکے اس کی حمایت کا پختہ وعدہ کیا اور برشلونہ سے لےکر جلیقیہ تک کا تمام علاقہ سلطان عبدالرحمن کے مقابلہ پر آمادہ ومستعد ہوگیا سرقطہ کے مسلمان عامل کی بغاوت کو کیمیاب بنانے اور اس کی حمایت پر سب کے آمادہ ہوجانے کے سبب یہ تھا کہ مراقش کے شامل اندلس ہوجانے کی خبر نے عیسائیوں کو یکایک بیدار کردیا اورانہوں نے اس بات کو ضروری سمجھا کہ جس قدر ممکن ہوسکے عبدالرحمن کی طاقت کو توڑدینا چاہیے اور اب تامل کرنا اپنے لیے خطرات کو بڑھانا ہے اسی لیے صوبہ سرقطہ کے عامل کو جونسباتاً قرطبہ سے دور اور عیسای مقبوضات کے جوار ممیں تھا باغی بنانے اور بغاوت پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تاکہ عبدالرحمن کی طاقت مقابلہ میں کمزور ثابت ہو۔ عبدالرحمن عامل سرقطہ کی بغاوت کا حال سن کر اس کی سزا دہی کے لیے شمال کی جانب متوجہ ہوا تو تمام عیسائی افواج کومستعد پیکار پایا مقام وحشمہ پر سخت خون ریز وفیصلہ کن جنگ ہوئی محمد بن ہشام گرفتار ہوا اور عیسائی افواج اپنے اپنے علاقوں کی جانب فرار ہوئیں اس کے بعد سلطان عبدالرحمن نے ہر ایک عیسائی ریاست پر الگ الگ حملہ کرکے ہر ایک کو شکست دے کر مغلوب ومجبور کیا سب نے اطاعت وفرماں برداری کا اقرار کیا ملکہ طوطہ فرماں روائے نوار نے سخت مقابلہ کے بعد شکست یاب ہوکر اطہار اطاعت کیا اور اپنے نواےمانچہ کو تخت نوار پر بٹھاکر خود اس کی سرپرستی ونگرانی اپنی ہاتھ میں رکھی عیسائیوں کو تنبیہ اور محمد بن ہاشم کی سرکوبی سے فارغ ہوکر اور سرقطہ میں امیہ بن اسحق کو گورنر مقرر کرکے سلطان قرطبہ واپس آیا۔