انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حکم ثانی کاذوق علمی خلیفہ حکم ثانی کو تمام علوم مروجہ میں دست گاہ کامل حاصل تھی کتابوں سے عشق تھا ،دمشق ،بغداد،قسطنطنیہ،قاہرہ،قیروان،مکہ،مدینہ،کوفہ،بصرہ وغیرہ تمام ان مقام میں جہاں علم کاچرچا تھا خلیفہ حکم کے گماشتے موجود تھے ان کا کام یہ تھا کہ جو اچھی نایاب کتاب پائیں اس کو خریدیں اور خلیفہ حکم کے پاس بھیج دیں،مصنفین کوترغیب دیں کہ وہ اپنی تصنیف کی پہلی کتاب خلیفہ کے پاس بھیجیں، علماء کو قرطبہ جانے کی ترغیب دیں ،جہاں ان کی فراخ دلی کے ساتھ قدر ومنزلت بڑھائی جاتی تھی اور مال ودولت سے بےنیاز ہوجاتے تھے کسی کتاب کے حاصل کرنے میں چاہے کتنی ہی مصیبت برداشت کرنی پڑے اور اشرفیوں کی چاہے کتنی ہی تھیلیاں خالی کرنی پڑیں، حکم کے کتب خانہ کے لیے وہ کتاب ضرور خریدی جاتی تھی ہر ایک شہر میں خلیفہ حکم کی طرف سے لوگ صرف اسی کام پر متعین تھے کہ وہ کتابوں کی نقلیں کرکے قرطبہ بھیجیں دنیا کے تمام بادشاہوں سے خلیفہ کے مراسم تھے اور ان سب کی شاہی کتب خانوں میں نقل کرنے والے لوگ خلیفہ حکم کی طرف سے موجود رہتے تھے کہ تمام نایاب کتابوں کی نقلیں حاصل کریں۔ روئے زمین کے ہر ایک ملک او رہر ایک شہر میں اس بات کا شہرت ہوگئی تھی کہ قرطبہ کا خلیفہ سب سے زیادہ مصنفین کا قدر دان ہے اس لیے بہت سے ایسے مصنفین تھے جو بغداد یا بصرہ وغیرہ میں رہتے تھے مگر اپنی کتابیں خلیفہ حکم کے نام سے معنون کرکے دربارقرطبہ میں بھیجتے تھے، یونانی اور عبرانی کتابوں کے ترجمے کرانے کے لیے سینکڑوں ہزاروں علماء کا ایک زبردست محکمہ بنادیا تھا اندلس بالخصوص قرطبہ کے ہر ایک شریف آدمی کو کتاب کا شوق ہوگیا تھا اور ہر گھر میں ایک کتب خانہ موجود ملتا تھا صرف قرطبہ ہی میں نہیں بلکہ اندلس کے ہر ایک بڑے شہر میں ایک بڑا کتب خانہ سرکاری اہتمام سے موجود ومہیا تھا ،ہر ایک شخص جو امیرالمؤمنین کی خدمت میں عزت ورسوخ حاصل کرنا چاہتا تھا وہ کوئی نایاب اورمفید کتاب بطور ہدیہ لےکر حاضر ہوتا تھا۔