انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
امام وتر میں بغیر قنوت پڑھے رکوع کرلے اور بعض مقتدی بھی رکوع کرلیں اور بعض نہ کریں، تو کیا حکم ہے؟ امام صاحب وتر کی تیسری رکعت میں بغیر دعائے قنوت پڑھے رکوع کردے، مقتدیوں کے لقمہ کے بعد بھی امام صاحب رکوع میں رہے اور تذبذب میں رہے، جس کی بناء پر رکوع میں زیادہ تاخیر ہوجاے، اس کے بعد امام سجدۂ سہو کرکے نماز پوری کرلے، بعض مقتدیوں نے نہ رکوع کیا اور نہ قنوت پڑھی ، وہ بھی تذبذب میں رہے اور نماز پوری کی اور بعض مقتدیوں نے دعائے قنوت نہ پڑھی لیکن رکوع کیا..... تو ایسی صورت میں امام کی نماز صحیح ہوجائےگی اور جو امام کے ساتھ یا امام کے رکوع کرنے کے بعد رکوع کرلے تو ان کی نماز بھی ہوجائےگی اعادہ کی ضرورت نہ ہوگی، لیکن جو مقتدی رکوع نہ کرے ان کی نماز فرض کے ترک کرنے کی وجہ سے صحیح نہ ہوگی، اعادہ ضروری ہوگا، قنوت کے لئے رکوع سے قیام کی طرف لوٹنے کی ضرورت نہیں، دعائے قنوت سہوًا چھوٹنے پر سجدۂ سہو سے تلافی ہوجاتی ہے، دعائے قنوت سہوًا چھوٹنے کی چار صورتیں ہیں: (۱) رکوع میں دعائے قنوت پڑھ لے۔ (۲) رکوع چھوڑ کر قیام کی طرف لوٹے اور دعائے قنوت پڑھ کر دوبارہ رکوع کرلے۔ (۳) دوبارہ رکوع نہ کرے۔ (۴)دعائے قنوت نہ رکوع میں پڑھے نہ رکوع کے بعد کھڑے ہوکر پڑھے، ان چاروں صورتوں میں سجدۂ سہو کرلے تو نماز ہوجائےگی۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۵/۲۳۰، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۱۵۱، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)