انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** شجاعت وبہادری شجاعت وشہامت ابن زبیرؓ کا نمایاں وصف تھا، اس وصف میں ان کے معاصرین میں ان کا کوئی مقابل نہ تھا ،سیوطی لکھتے ہیں کہ ابن زبیرؓ اپنے زمانہ کے قریش کے بڑے بہادروں میں تھے اوران کے بہت سے مشہور معرکے ہیں (تاریخ الخلفاء سیوطی:۲۱۲) ابن زبیرؓ کی پوری تاریخ سامنے ہے، اس پر نظر ڈالی جائے تو اس کا صفحہ صفحہ ان کی داستان شجاعت سے معمور نظر آتا ہے یہ وصف انہیں کچھے خلقۃ ملا تھا اورکچھ ان کے پدر بزرگوار کی تربیت نے اس پر جِلادی ،بچپن ہی سے ان کے ناصیہ اقبال پر عظمت وشجاعت کے آثار نمایاں تھے اور ان کے بچپن کے کھیل ان کے آیندہ کارناموں کا پتہ دیتے تھے، اس قسم کے واقعات شروع میں لکھے جاچکے ہیں اس لئے یہاں ان کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔ حضرت زبیرؓ بن عوام نے شروع ہی سے انہیں شجاعت وبہادری کی تربیت دی تھی اورہولناک مناظر دکھا کر انہیں اس کا خوگر بنایا تھا؛چنانچہ سب سے اول غزوہ خندق ۵ھ میں جبکہ ان کی عمر پورے پانچ برس کی بھی نہ تھی، خندق کی معرکہ آرائی کا تماشا دیکھا اوراس ادائے معصومانہ کے ساتھ کہ یہ اوران کے ہمسن صاحبزادے عمر بن سلمہ دور ایک ٹیلے پر کھڑے تھے اور دونوں ایک دوسرےکی گردن پکڑ پکڑ کے جنگ کا منظر دکھاتے تھے (مستدرک حاکم،جلد۳،تذکرہ ابن زبیر)بچپن کے دور کے بعد جب شباب کی منزل میں قدم رکھا تو یہ فطری وصف اورزیادہ چمکا؛چنانچہ سب سے اول جنگ یرموک میں شریک ہوئے ،پھر افریقہ کی مہم کو جس کی فتح کا سہرا ابن ابی سرح کے سر باندھا جاتا ہے اپنی خوش تدبیری سے سر کیا، پھر حضرت عثمانؓ کی مدافعت میں سینہ سپر ہوئے ،پھر جنگ جمل میں حریم نبویﷺ کی حفاظت میں ۴۰ سے زیادہ زخم کھائے ،حجاج کا جس شجاعت و پامردی سے مقابلہ کیا اس کی تفصیل اوپر گذر چکی ہے،ان کی اس بے نظیر شجاعت کا ان کے حریف بھی لوہا مانتے تھے؛چنانچہ مشہور اموی سپہ سالار حصین بن نمیر کا بیان ہے کہ ابن زبیرؓ نے مسجد حرام میں خیمہ نصب کررکھا تھا اس سے اس طرح نکلتے تھے جس طرح جھاڑی سے شیر نکلتا ہے، (مستدرک حاکم،جلد۳،تذکرہ ابن زبیر) اسی طرح اس عہد کے مشہور سپہ سالار مہلب سے اس کے زمانہ کے بہادروں کے نام پوچھے گئے تو اس نے کہا مصعبؓ ،عمر بن عبید اللہ اور عبادہ بن حصین، سائل نے کہا اور عبداللہ بن زبیرؓ، مہلب نے کہا ہم انسانوں کا ذکر کرتے ہیں جنوں کا نہیں ،حضرت ابن عمرؓ سے کسی نے پوچھا زبیرؓ کے دونوں بیٹوں مصعبؓ اورعبداللہ میں سے کون زیادہ بہادر تھا، فرمایا دونوں بہادر تھے دونوں موت کو دیکھتے ہوئے اس کے منہ میں گھس گئے، عثمان بن ابی طلحہ کہتے تھے کہ تین چیزوں میں ابن زبیرؓ کا کوئی حریف نہیں، عبادت ،بلاغت اور شجاعت ۔ (بخاری کتاب الجہاد باب برکۃ الغازی فی مالہ)