انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عرب عاربہ یہ طبقہ قحطان کی اولاد سمجھا جاتا ہے،قحطان سے پیشتر نوح علیہ السلام تک قحطان کے بزرگوں میں کسی کی زبان عربی نہ تھی،قحطان کی اولاد نے عربی زبان استعمال کی اوریہ زبان عرب بائدہ سے حاصل کی،قحطانی قبائل دو حصوں میں منقسم ہیں،ایک تمینیہ دوسرا سبائیہ قحطان کے نسب میں علماء نے بہت اختلاف کیا ہے،بعض کہتے ہیں کہ عابربن شالخ بن ارفخشد بن سام بن نوح کا بیٹا اور فانع ویقطن کا بھائی تھا،لیکن توریت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے،ہاں فانع اوریقطن کا ذکر توریت میں موجود ہے،بعض کا خیال ہے کہ یقطن کا ہی معرب قحطان ہے،یعنی جس کو یقطن کہا گیا ہے وہی قحطان ،بعض کا خیال ہے کہ یمن بن قیدار بن اسمٰعیل علیہ السلام کا بیٹا قحطان تھا،ابن ہشام کا قول ہے کہ یعرب ابن قحطان کو یمن بھی کہتے تھے اوراُسی کے نام سے یمن کا ملک موسوم ہوا،اگر قحطان حضرت اسمٰعیلؑ کی اولاد سے ہے تو پھر کل اہل عرب بنی اسمٰعیل ثابت ہوتے ہیں کیونکہ عدنان اور قحطان حضرت اسمٰعیل ؑ کی اولاد سے ہے تو پھر کل اہل عرب بنی اسمٰعیل ثابت ہوتے ہیں کیونکہ عدنان اور قحطان دوہی شخص تمام قبائل عرب کے مورثِ اعلیٰ ہیں،مگر زیادہ محقق اورزیادہ قابلِ قبول یہی قول ہے کہ قحطان اوریقطن ایک ہی شخص کے نام ہیں اورقحطانی قبل بنی اسمٰعیل نہیں ہیں، عرب عاربہ یا قحطانی قبائل میں بعض بڑے بڑے پادشاہ گذرے اورتمام جزیرہ نمائے عرب پر یہ لوگ مستولی رہے یعرب بن قحطان نے عرب بائدہ کی رہی سہی تمام نسلوں اورنشانیوں کا خاتمہ کردیا تھ- قحطانی قبائل کا اصلی مقام اور قدیمی وطن یمن سمجھا جاتا ہے،ان میں حمیری وازدی قبائل بہت مشہور اورنامور سمجھے جاتے ہیں، قبائل ازدی میں شہر سبا اورجنوبی عرب کی حکومت رہی،انہوں نے ملک یمن کی آبادی وسرسبزی میں خاص طور پر کوششیں کیں،انہیں میں ؛بلکہ بلقیس تھی جو سلیمان علیہ السلام کی معاصرہ تھی،انہیں میں ملوک تبائعہ ہوئے جو یمن وحضروت وغیرہ پر حکمراں تھے،قبائل ازد میں سے ایک قبیلہ نے مدینہ کی طرف آکر سکونت اختیار کی اور وہاں اپنی حکومت قائم کرلی،خزاعہ نے مکہ میں سے ایک قبیلہ نے مدینہ کی طرف آکر سکونت اختیار کی اوروہاں اپنی حکومت قائم کرلی،خزاعہ نے مکہ کی طرف توجہ کی اور وہاں آکر قبیلہ جُرہم کو جو پہلے سے آباد و متصرف تھا شکست دی،ازد کا بیٹا نصر تہامہ کے علاقہ میں آباد ہوا،خزاعہ کا ایک بیٹا عمران عمان کی طرف جاکر آباد ہوا،اس کی اولاد ازدِ عمان کے نام سے موسوم ہوئی، دوسرا غسان شام کی سرحد پر جاکر آباد ہوا اور سرحدی قبائل کو محکوم بناکر اپنی حکومت قائم کی یمن میں قحطانی سلاطین کی حکومت ساتویں صدی عیسوی تک قائم رہی،غسان کی قحطانی حکومت کی سلطنت رُوم سے سرحد ملتی تھی اورحیرہ کی قحطانی ریاست سلطنتِ فارس کی ہمسایہ تھی ظہورِ اسلام کے وقت قحطانی قبائل خوب طاقتور اورتمام ملک عرب پر مستولی تھے۔