انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابوحازمؓ ایک مرتبہ سلیمان بن عبدالملک مدینہ آیا،اس نے لوگوں سے پوچھا،کیا مدینہ میں حضورﷺ کے صحابہ میں سے کوئی موجود ہے؟لوگوں نے بتایا کہ ابوحازم نام کے ایک صحابی یہاں ہیں،سلیمان بن عبد الملک نے ان سے ملاقات کی درخواست کی،جب وہ تشریف لائے تو سلیمان بن عبدالملک نے ان سے پوچھا: ہم موت کو کیوں ناپسند کرتے ہیں؟ ابوحازم:تم لوگوں نے اپنی آخرت برباد کی اوردنیاآباد کی،کوئی شخص آباد جگہ کو چھوڑکر ویران جگہ جانا پسند نہیں کرتا۔ سلیمان:اللہ تعالی کے سامنے پیشی کی کیا صورت ہوگی؟ ابوحازم:نیک شخص کی پیشی اس آدمی کی طرح ہوگی جو کہیں سفر پر گیا ہو اورپھر اپنے گھر والوں کے پاس واپس آئے،یعنی وہ بھی خوش ہوتا ہے اور گھر والے بھی خوش ہوتے ہیں،نافرمان کی پیشی اس غلام کی طرح ہوگی جو اپنے آقا کی نافرمانی کرکے بھاگ گیاہو،جب وہ واپس آئے گا تو وہ شرمندہ ہوگا اور آقا غضبناک ۔ یہ سن کر سلیمان بن عبد الملک رونے لگا اورکہا "کاش مجھے علم ہوجائے کہ ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کے پاس کیا ہے؟" ابوحازم:اپنے عمل کو کتاب اللہ پر پیش کرو۔ سلیمان:میں اسے کہاں پاؤں گا؟ ابوحازم:اللہ تعالی کے اس ارشاد میں: "إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ ، وَإِنَّ الْفُجَّارَ لَفِي جَحِيمٍ" (الانفطار:۱۳،۱۴) "بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ،گناہ گار جہنم میں ہوں گے" سلیمان : اللہ تعالیٰ کی رحمت کہاں ہے؟ ابوحازم:نیک لوگ کے بالکل قریب ہے۔ سلیمان:اللہ تعالیٰ کے باعزت بندے کون ہیں ؟ انوحازم:مروت والے (نفحۃ العرب:۱۲۹)