انوار اسلام |
س کتاب ک |
اقامت اور نماز کے درمیان فصل ہوجائے تو کیا اقامت دہرائی جائے؟ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر اقامت اور نماز کے درمیان طویل فصل ہوجائے تو اقامت باطل ہوجائےگی؛ اس لئے ایسی صورت میں دوبارہ اقامت کہنی چاہئے اور اگر معمولی وقفہ ہو تو دوبارہ اقامت کہنے کی ضرورت نہیں؛ لیکن طویل اور معمولی وقفہ سے کیا مراد ہے؟ فقہاء کے یہاں اس سلسلہ میں بالکل واضح بات نہیں ملتی، علامہ ابن نجیم رحمۃ اللہ علیہ نے بعض اہلِ علم سے نقل کیا ہے کہ اگرفجر کی اقامت کے بعد امام سنتِ فجر پڑھ لے تو اقامت کولوٹانا واجب نہیں؛ اس سے یہ بات اخذ کی جاسکتی ہے کہ دو ہلکی رکعتوں سے زیادہ تاخیر ہوجائے تو اس کوطویل فصل سمجھا جائے گا، علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ طویل گفتگو یا کوئی اور طویل عمل پایا جائے جس کو سجدۂ تلاوت کے مسئلہ میں مجلس کی تبدیلی کا باعث قرار دیاجاتا ہے تو اقامت دہرائی جائے گی؛ ورنہ نہیں۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۵۱،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)