انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت عبداللہ ؓبن زمعہ نام ونسب عبداللہ نام،باپ کا نام زمعہ تھا، نسب نامہ یہ ہے،عبداللہ بن زمعہ بن اسود ابن مطلب بن اسد بن عبدالعزیٰ بن قصی قرشی اسدی،ان کی ماں قریبہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کی بہن تھیں، عبداللہ کا گھرانا روسائے قریش میں تھا، اس لیے دوسرے رؤسائے قریش کی طرح ان کے والد زمعہ بھی اسلام اورمسلمانوں کے دشمن تھے، بدر میں مشرکین کے جتھے میں تھے مسلمانوں کے ہاتھ سے مارے گئے۔ (اسد الغابہ:۳/۱۶۴) اسلام عبداللہ کے اسلام کا زمانہ متعین نہیں، غالبا فتح کے کچھ دنوں قبل یا اس کے بعد مشرف باسلام ہوئے۔ عبداللہ ام المومنین حضرت ام سلمہؓ کے بھانجے تھے،اس رشتہ سے کاشائنہ نبویﷺ میں بہت آیا جایا کرتے تھے،آنحضرتﷺ کی وفات کے بعد مدینہ ہی میں تھے،آپ کے مرض الموت میں حضرت ابوبکرؓ کی غیر حاضری میں ان ہی نے حضرت عمرؓ سے نماز پڑھانے کی درخواست کی۔ وفات ۳۵ھ میں جنگ داریایزید کے عہد حکومت میں حرہ کے واقعہ میں مارے گئے (اصابہ:۴/۷۱)کئی اولادیں تھیں، ان میں سے کثیر بن عبداللہ اور یزید بن عبداللہ حرہ کے واقعہ میں کام آئے۔ فضل وکمال فضل وکمال کے لحاظ سے کوئی لائق ِ ذکر شخصیت نہ رکھتے تھے،لیکن کاشانۂ نبویﷺ کی آمد ورفت کی وجہ سے چند حدیثیں ان کے کانوں میں پڑی رہ گئی تھیں، اس لیے ان کی مرویات سے حدیث کی کتابیں یکسر خالی نہیں ہیں، ان میں ایک حدیث متفق علیہ ہے، عروہ بن زبیر اور ابوبکر بن عبدالرحمن نے ان سے روایت کی ہے۔ (تہذیب الکمال:۱۹۸،واستیعاب:۱/۳۶۶)