انوار اسلام |
س کتاب ک |
جمعہ کا طویل خطبہ اور نماز مختصر صحيح ہے؟ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے خطبہ کا پایا جانا شرط ہے؛ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کی پابندی فرمائی ہے؛ البتہ اس کی کیفیت کے بارے میں احادیث میں صراحت ہے کہ وہ مختصر ہوا کرتے تھے: كَانَ رَسُولُ اللَّهِﷺ لَايُطِيلُ الْمَوْعِظَةَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِنَّمَا هُنَّ كَلِمَاتٌ يَسِيرَاتٌ۔ (ابو داؤد،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب إِقْصَارِ الْخُطَبِ،حدیث نمبر:۹۳۳، شاملہ، موقع الإسلام) ایک موقع پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کومختصر دینے کا حکم دیا ہے، حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِقْصَارِ الْخُطَبِ۔ (ابو داؤد،كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب إِقْصَارِ الْخُطَبِ،حدیث نمبر:۹۳۲، شاملہ، موقع الإسلام) اسی لیے فقہاء نے طویل خطبہ کومکروہ قرار دیا ہے اور خطبہ کی سنتوں میں سے ایک سنت یہ بھی بیان کی ہے کہ وہ مخصر یعنی طوالِ مفصل (سورۂ ق سے سورۂ بروج) کے برابر ہو: وَأَمَّا سُنَنُهَا فَخَمْسَةَ عَشَرَ...... وَالرَّابِعَ عَشَرَ تَخْفِيفُ الْخُطْبَتَيْنِ بِقَدْرِ سُورَةٍ من طِوَالِ الْمُفَصَّلِ وَيُكْرَهُ التَّطْوِيلُ۔ (الفتاویٰ الہندیہ:۱/۱۴۷) اور رہ گئی قرأت، تونمازِ جمعہ میں مستحب ہے کہ پہلی رکعت میں سورۂ اعلیٰ اور دوسری رکعت میں سورۂ غاشیہ پڑھی جائے، یااس کے برابر دوسری آیتیں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جمعہ میں زیادہ تراُنہیں سورتوں کے پڑھنے کا معمولِ مبارک تھا۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۳۸،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)