انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنت کے مختلف دروازے باب ریان: حدیث:حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: إن في الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون فيدخلون منه فإذا دخل آخرهم أغلق فلم يدخل منه أحد۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۴۵۸۔مسنداحمد:۵/۳۳۳) ترجمہ:جنت میں ایک دروازہ ہے جس کا نام ریان ہے، اس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے جب ان میں کا آخری شخص داخل ہوچکے گا تواس کوبند کردیا جائے گا؛ پھراس سے کوئی داخل نہ ہوسکے گا۔ فائدہ: روزے تونماز پڑھنے والے حضرات بھی رکھتے ہیں شاید کہ اس دروازے سے روزہ داروں کے گذرنے کی تخصیص ان روزہ داروں کے لیے ہوگی جوہمیشہ روزہ رکھنے والے ہوں گے یاخوب آداب وتقاضٰی کے مطابق فرض روزے رکھتے ہوں گے۔ مختلف اعمال کے دروازوں کے نام: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ مَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَلِلْجَنَّةِ أَبْوَابٌ فَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ فَقَالَ أَبُوبَكْرٍ وَاللَّهِ يَارَسُولَ اللَّهِ مَاعَلَى أَحَدٍ مِنْ ضَرُورَةٍ مِنْ أَيِّهَا دُعِيَ فَهَلْ يُدْعَى مِنْهَا كُلِّهَا أَحَدٌ يَارَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ۔ (مسنداحمد بن حنبل، مسند أبي هريرة رضي الله عنه ،حدیث نمبر:۷۶۲۱، شاملہ، الناشر:مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:جس آدمی نے اپنے مال میں سے اللہ کے راستہ میں دوچیزیں ملاکر صدقہ کیں اس کوجنت کے سب دروازوں سے داخلہ کے لیے پکاراجائیگا، جب کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں، جوشحص نمازیوں میں سے ہوگا اس کوباب الصلوٰۃ سے بلایا جائے گا، جوروزہ داروں میں سے ہوگا اس کوباب الریان سے بلایا جائیگا، جومجاہدین میں سے ہوگا اس کوباب الجہاد سے بلایا جائے گا، حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا یارسول اللہ! ان میں سے لازماً کسی نہ کسی کوکسی دروازہ سے بلایا جائے گا کوئی ایسا شخص بھی ہوگا جس کوان سب دروازوں سے بلایا جائےگا؟ آپ نے ارشاد فرمایا ہاں اور میں اُمید کرتا ہوں کہ آپ ان میں سے ہیں۔ نوٹ:دوچیزیں ملاکر صدقہ کرنے کا معنی یہ ہے کہ جوچیز صدقہ میں دیں اس کوجوڑا کرکے دیں اگردومختلف چیزیں بھی ملاکر صدقہ میں دیں گے تویہ بھی اس حدیث کا مصداق ہوگا۔ باب الفرح __________ بچوں کوخوش رکھنے والےکا دروازہ: حدیث:حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: للجنة باب يقال له الفرح لايدخل فيه إلامن فرح الصبيان۔ (مسندالفردوس دیلمی:۴۹۸۵۔ لآلی مصنوعہ:۲/۴۴۔ البدورالسافرہ:۱۷۳۵) ترجمہ:جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام باب الفرح ہے اس سے وہی داخل ہوگا جوبچوں کوخوش رکھے گا۔ باب الضحیٰ __________ چاشت کی نماز پڑھنے والوں کا دروازہ: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ان فی الجنۃ بابا یقال لہ باب الضحی فاذاکان یوم القیامۃ نادی مناد این الدین کانوا یدیمون علی صلوٰۃ الضحیٰ؟ ھذا بابکم فادخلوہ ارحمہ اللہ تعالیٰ۔ (البدورالسافرہ:۱۷۳۴۔ اتحاد السادۃ:۱۴/۵۷۰۔ دیلمی مسندالفردو:۷۸۸۔ تذکرۃ القرطبی:۲/۴۵۶) ترجمہ:جنت کا ایک دروازہ ہے جس کا نام باب الضحیٰ ہے، جب قیامت کا دن ہوگا ایک منادی ندا کرے گا کہاں ہیں وہ لوگ جوہمیشہ صلوۃ الضحیٰ پڑھنے کی پابندی کرتے تھے؟ یہ آپ حضرات کا دروازہ ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت کے ساتھ اس سے داخل ہوجاؤ۔ ہرعمل کا ایک دروازہ: حدیث: حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لِكُلِّ أَهْلِ عَمَلٍ بَابٌ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يُدْعَوْنَ بِذَلِكَ الْعَمَلِ۔ (مسنداحمد بن حنبل، مسند أبي هريرة رضي الله عنه، حدیث نمبر:۹۷۹۹، شاملہ، الناشر:مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:ہرطرح کے عمل کرنے والے کے لیے جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے اسی عمل کی وجہ سے ان کواس سے بلایا جائے گا۔ اکثرعمل والے دروازہ سے جنتی کوپکارا جائے گا: حدیث: حضرت ابوہریرہؓ فرمات ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: إذاكان يومُ القيامةِ دعى الإنسانُ بأكثر عملِهِ فإن كانت الصلاةُ أفضل دعي بها، وَإن كان صيامه أفضل دعي به، وَإن كان الجهاد أفضل دعي به ثم يأتي بابا من أبواب الجنة يقال له الريان يدعى منه الصائمون قال أبوبكر الصديق: يارسول الله أثم أحد يدعى بعملين؟ قال: نعم أنت۔ (مسندبزار:حدیث نمبر:۸۵۳۱، صفحہ نمبر:۲/۴۴۲، شاملہ۔ البدورالسافرہ:۱۷۳۱۔ درمنثور:۵/۳۴۳) ترجمہ:جب قیامت کا دن ہوگا توانسان کواس کے اکثر عمل کے لحاظ سے پکارا جائے گا اگرا سکی نماز اچھی تھی تواس سے پکارا جائے گا؛ اگراس کا روزہ اچھا تھا تواس سے پکارا جائے گا؛ اگراس کا جہاد اچھا تھا تواس سے پکارا جائے گا، حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! کیا وہاں کوئی شخص ایسا بھی ہوگا جس کودوعملوں کے ساتھ پکارا جائے گا؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں! آپ ہوں گے۔ جنت کے دروازوں کی کل تعداد: اہلِ علم کی ایک جماعت کی تحقیق یہ ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں (۱)باب الصلوٰۃ (۲)باب الجہاد (۳)باب الصدقہ (۴)باب الریان (۵)باب التوبہ اس کا نام باب محمداور باب الرحمت بھی ہے (۶)باب الکاظمین الغیظ (۷)باب الراضین (۸)باب الایمن الذی یدخل منہ من لاحساب علیہ (حکیم ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے نوادرالاصول میں ان ابواب کا اضافہ کیا ہے) (۱)باب الحج (۲)باب الصلہ (۳)باب العمرۃ، یہ کل گیارہ دروازے ہوگئے۔ ایک دروازہ باب الضحیٰ ہے، ایک باب امت محمد ہے یہ کل تیرہ ہوگئے۔ ایک دروازہ باب الفرح ہے اسی طرح علامہ قرطبیؒ نے اٹھارہ دروازے گنائے ہیں۔ (مستفاد من تذکرۃ القرطبی:۲/۴۵۷۔۴۵۹) آپ نے مذکورہ احادیث میں ایک حدیث یہ بھی پڑھی ہے کہ ہرطرح کے نیک عمل کرنے والے کے لیے جنت کا ایک مخصوص دروازہ ہوگا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ چند بڑے اعمالِ صالحہ کے لیے ان کی عظمت شان کی وجہ سے کچھ دروازے ایسے بھی ہیں جن کی وضاحت تفصیل کے ساتھ احادیث مبارکہ میں بیان نہیں کی گئی، یا یہ کہ جو دروازے احادیث میں مذکور ہیں دروازے تواتنے ہی ہوں مگردیگر اعمال صالحہ میں سبقت کرنے والوں کوبھی ضمناً انہیں دروازوں سے گذارا جائے اور عظمت شان کے لیے ان ہی اعمال کے ساتھ ان دروازوں کے بھی نام رکھ دیئے جائیں، واللہ اعلم۔ دروازوں کا حسن وجمال: ارشادِ خداوندی ہے مُفَتَّحَةً لَهُمُ الْأَبْوَابُ (ص:۵۰) ترجمہ:کھلے ہوئے ہوں گے جنتیوں کے لیے (جنت کے دروازے)۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ ان کا ظاہر کا حصہ اندر سے اور اند رکا حصہ باہر سے نظر آتا ہوگا، جب ان کوکہا جائے گا کہ کھل جاؤ، بند ہوجاؤ کچھ بولو تووہ ان باتوں کوسمجھتے ہوں گے اور جنتیوں سے گفتگو کرتے ہوں گے۔ (تفسیرحسن بصری:۴/۳۹۰۔ درمنثور:۵/۳۱۸) فائدہ:ابن جریری طبریؒ (ابن جریر طبری، تفسیر:۲۳/۱۱۲) اور حضرت قتادہؒ نے بھی ایسی ہی تفسیر فرمائی ہے۔ (حادی الارواح:۹۲۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۱۷۳) حضور صلی اللہ علیہ وسلم جنت کا کنڈا کھٹکھٹائیں گے: حدیث:حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ جناب سیددوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا۔ (ترمذی، كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب وَمِنْ سُورَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ،حدیث نمبر:۳۰۷۳، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جنت کے دروازے کا کنڈا سب سے پہلے میں ہلاؤں گا اور اس میں کوئی فخر اور تکبر کی بات نہیں۔ فائدہ:شفاعت کی طویل حدیث میں حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا فَآخُذُ بِحَلْقَةِ بَابِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا میں جنت کے دروازہ کا کنڈا پکڑونگا اور اس کوکھٹکھٹاؤں گا، یہ حدیث اس بات میں بالکل واضح ہے کہ جنت کے دروازے کے کنڈے کا جسم ہے جس کوکھٹکھٹایا جائے گا اور اس میں حرکت پیدا ہوگی۔ (حادی الارواح:۹۲) جنت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا وظیفہ: حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ جس شخص نے لَاإلَهَ إلَّااللَّهُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِينُ روزانہ سومرتبہ پڑھا وہ محتاجی سے محفوظ رہے گا، قبر کی وحشت سے محفوظ رہے گا، غنا حاصل ہوگا اور اسی کے ساتھ جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیگا۔ (تاریخ بغداد:۱۲/۳۸۵۔ حادی الارواح:۹۳۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۱۸۵) جنت میں داخلہ کے وقت باب امت پررَش: حدیث:سیدناابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے دوعالم سرورِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بَابُ أُمَّتِي الَّذِي يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْمُجَوِّدِ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ۔ (ترمذی، كِتَاب صِفَةِ الْجَنَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَاب مَاجَاءَ فِي صِفَةِ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ ،حدیث نمبر:۲۴۷۱، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میری امت کا وہ دروازہ جس سے وہ جنت میں داخل ہوں گے اس کی چوڑائی تیز ترین سوار کے تین رات دن کے مسلسل سفر کے برابر ہے؛ پھران لوگوں کی اس دروازہ پر (رش کی وجہ سے) ایسا ہجوم ہوگا قریب ہوگا کہ ان کے کندھے اترجائیں۔ فائدہ:باب امت کا ایک نام باب الرحمت بھی ہے اور اس امت سے مراد حضورﷺ کی وہ امت ہے جنھوں نے آپ کوتسلیم کی اور آپ کی اتباع کی۔ (فیض القدیر شرح الجامع الصغیر:۳/۱۹۲) ایک حدیث میں یہ بھی وارد ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ جناب نبی کریمﷺ سے نقل کرتے ہیں: أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَرَانِي بَابَ الْجَنَّةِ الَّذِي تَدْخُلُ مِنْهُ أُمَّتِي۔ (ابوداؤد،كِتَاب السُّنَّةِ، بَاب فِي الْخُلَفَاءِ، حدیث نمبر:۴۰۳۳، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میرے پاس حضرت جبرئیل تشریف لے آئے اور میرا ہاتھ پکڑکر مجھے جنت کا وہ دروازہ دکھایا جس سے میری امت داخل ہوگی۔