انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۲)جامع ترمذی (۲۷۹ھ) اِس کتاب کی امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ امام ترمذی ہرحدیث کے آخر میں اس کی سند کے بارے میں صحیح، حسن یاضعیف ہونے کا حکم لگاتے ہیں اور طلبہ حدیث کومدارجِ حدیث معلوم کرنے میں اس سے بہت مدد ملتی ہے؛ پھرآپ آخرابواب میں مذاہب فقہاء بھی بیان کرتے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان دنوں فہم حدیث میں مذاہب فقہاء کوکس درجہ اہمیت حاصل تھی اور محدثین بیان حدیث میں فقہاء کی آراء بیان کرنے میں کوئی عار نہ سمجھتے تھے۔ آپ اس کتاب میں ہرمسلک کی روایات کو لاتے ہیں، اس سے شریعت کی وسعتِ نظر اور سنن کی وسعتِ عمل کاپورا نقشہ پوری حکمت سے کھچا نظر آتا ہے، آپ نے اس میں امام بخاریؒ کی طرح جمیع ابوابِ حدیث کوروایت کیا ہے، اس لیئے سنن ترمذی کوجامع ترمذی کہا جاتا ہے؛ ورنہ اپنی نوع میں یہ سنن کی طرز پر مرتب ہے، امام نجم الدین سلیمان بن عبدالقوی الطوفی (۷۱۰ھ) نے مختصر جامع ترمذی کے نام سے اس کا ایک اختصار کیا ہے، جامع ترمذی کی کئی شروح لکھی گئی ہیں، جوعلماء میں متداول ہیں۔