انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صحابیات حضرت تمیمہ نام ونسب تمیمہ نام، باپ کا نام وہب، بنوقریظہ سے نسبی تعلق تھا (آپ کے نام میں بڑا اختلاف ہے، اس کے علاوہ آپ کے حسب ذیل نام ہیں، سہمیہ، رمیصا، امیمہ، عمیضا؛ مگرزیادہ ترروایتوں میں عائشہ یاتمیمہ آیا ہے)۔ (اُسدالغابہ:۲/۱۸۱) اسلام اسلام لانے کے متعلق کوئی تصریح نہیں مل سکی۔ شادی اور طلاق کا قصہ شادی حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ (جن کا تذکرہ اُوپرآچکا ہے) سے ہوگئی تھی؛ مگرنباہ نہ ہوسکا، اسی لیے حضرت رفاعہ رضی اللہ عنہ نے طلاق دے دیا، اس کے بعد حضرت عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے شادی ہوئی؛ لیکن بعض وجوہ کی بناء پرعبدالرحمن بن زیر رضی اللہ عنہ سے بھی علیحدگی اختیار کرنا چاہی؛ مگرحلالہ کے لیے مباشرت ضروری تھی اور وہ غالباً ممکن نہ تھی، اس لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کی کہ علیحدگی کی اجازت مرحمت فرمائی جائے؛ مگراجازت نہیں ملی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ سعادت تک عبدالرحمن بن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت ہی میں انھوں نے پھرحضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے علحٰدگی کی اجازت چاہی؛ لیکن آپ نے بھی اجازت نہیں دی، حضرت عمررضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے توان سے بھی اجازت چاہی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بڑی سختی سے فرمایا کہ اگراب آؤ گی تورجم کردونگا۔ (اُسدالغابہ:۲/۱۸۱) آپ کی زندگی کا یہی واقعہ تمام ارباب رجال لکھتے ہیں، اس کے علاوہ اور حالات نہیں مل سکے۔ وفات وفات کی تصریح نہیں ملی؛ لیکن اُوپر کے واقعہ سے پتہ چلتاہے کہ عہدِ فاروقی تک زندہ رہیں: فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا۔ (البقرۃ:۲۳۰) ترجمہ:پھراگر مرد طلاق دے دے عورت کوتوپھر اس کے لیے حلال نہ رہے گی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک اور خاوند کے ساتھ نکاح کرے۔ اس آیت کے اسباب نزول میں ایک سبب حضرت تمیمہ رضی اللہ عنہا کا یہ واقعہ نکاح بھی تھا۔