انوار اسلام |
س کتاب ک |
بے نمازی کی طرف سے ورثاء فدیہ ادا کردیں تو وہ بَری ہوگا یا نہیں؟ میت نے وصیت بھی نہیں کی اور مال بھی نہیں چھوڑاتو ورثاء کے ذمہ کفارہ ادا کرنا واجب نہیں ہے، اگر بطور احسان کے اس کی نمازوں کا کفارہ دیدیں تو درست ہے اور بہت اچھا ہے، شائد اللہ تعلیٰ اس کے گناہوں سے درگذر فرمادے اور جو شخص چالیس برس کی عمر میں بغیر نماز ادا کئے فوت ہوا اس کے ذمہ تقریباً پچیس سال کی نمازوں کا فدیہ واجب ہے ، کیونکہ پندرہ سال کی عمر میں بالغ شمار ہوتا ہے، بہر حال بحالت موجودہ وارثوں کا فدیہ دیدینا اچھا ہے ، اس میں کچھ حرج نہیں ہے، اگرچہ یہ یقین نہیں ہے کہ میت بری جائے گا، مگر کچھ امید براءت کی ہے اور یہ ادائے فدیہ کسی کو ترکِ نماز پر دلیر نہیں بناسکتا ، کیونکہ اول تو تارکِ نماز کو کیا یقین ہے کہ اس کے ورثاء فدیہ ادا کریں گے، دوسرے وصیت نہ کرنے یا مال نہ چھوڑنے کی صورت میں وارثوں کی طرف سے بطورِ احسان کے فدیہ ادا کرنے سے براءت بھی یقینی نہیں ہے، بہر حال ترکِ فرضیت کبیرہ گناہ ہے، اس کا سوال ضرور ہوگا، فدیہ ادا کرے یا نہ کرے، باقی معافی اللہ کے اختیار میں ہے یغفر مادون ذٰلک لمن یشآء ۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۴/۳۶۴، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی)