انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خوف جہنم سے مریض ہوگئے حضرت عمر بن خطابؓ بہت سے اسلاف ایسے ہیں جو خوف جہنم سے مریض ہوگئے تھے اوربعض ان میں اسی مرض میں انتقال بھی کرگئے۔ حضرت عمرؓ نے ایک آدمی سے تہجد میں سورہ طور پڑھتے سنی جب وہ إِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ لَوَاقِعٌ ، مَا لَهُ مِنْ دَافِعٍ (الطور:۷،۸) (ترجمہ)بے شک آپ کے رب کا عذاب ضرور ہوکر رہے گا کوئی اس کو ٹال نہیں سکتا۔ تک پہنچا حضرت عمرؓ نے رب کعبہ کی قسم کھا کر کہا اللہ تعالی نے سچ فرمایا ہے،اس کے بعد گھر لوٹ آئے اورایک ماہ تک بیمار رہے لوگ بیمار پر سی کے لئے آتے لیکن ان کو ان کی مرض کا سبب معلوم نہ ہوتا بصرہ کے عابدین بصرہ کے عبادت گذاروں کی ایک جماعت اسی خوف کی بناء پر بیمار ہوئی اورصاحب فراش ہوگئی جن میں علاء بن زیاد، عطاء سلمی بھی ہیں یہ عطاء سلمی تو کئی سال تک صاحب فراش رہے،ان کا خیال تھا جس مرض میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کا انتقال ہو ا وہ بھی خوف کے سبب شروع ہوا تھا۔ ایک انصاری صحابی ایک انصاری نوجوان کے دل میں جہنم کا خوف پیدا ہوا جس کی وجہ سے وہ گھر ہی میں بیٹھ گیا،جب نبی کریم ﷺ اس کے پاس تشریف لائے تو وہ ان کے لئے کھڑا ہوا آپ ﷺسے بغل گیر ہوا اورایک چیخ ماری اوراس کی روح پر واز کر گئی، تونبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے ساتھی کے لئے کفن کا سامان کرو جہنم کے خوف نے اس کے جگر کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔ (مسند احمد) اس واقعہ کو محدث ابن ابی الدنیا نے کچھ طویل ذکر کیا ہے اس میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اللہ تعالی نے اس کو جہنم سے پناہ دیدی ہے۔ امام داؤد طائیؒ (صوفیاء میں بہت اونچے درجے کے بزرگ تھے) یہ بہت عرصہ بیمار رہے جس کا سبب ایک ایسی آیت کا بار بار دھرانا تھا جس میں جہنم کا ذکر تھا اس کی وجہ سے صبح کو بیمار اٹھے تو لوگوں نے آپ کو مردہ پایا اوران کے سرکے نیچے اینٹ رکھی ہوئی تھی۔ (ابو نعیم) قصہ منصور بن عمار یہ ایک ایسے آدمی کے ساتھ کوفہ میں چلے جو رات کے وقت اپنے رب سے مناجات کررہا تھا تو منصور نے یہ آیت پڑھی: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ (التحریم:۶) (ترجمہ)اے ایمان والو تم اپنے کو اوراپنے گھر والوں کو(دوزخ کی) آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ منصور کہتے ہیں میں نے ایک ایڑیاں رگڑنے کی آواز سنی لیکن بعد میں کوئی حرکت محسوس نہ ہوئی پس میں چلاگیا جب میں صبح کو لوٹا تو وہاں سے جنازہ نکل رہا تھا اورایک بوڑھیا بھی اس جنازے میں موجود تھی میں نے اس سے اس گھر کا معاملہ پوچھا وہ مجھے جانتی تو نہیں تھی لیکن کہنے لگی یہی وہ آدمی ہے خدا اس کا بھلانہ کرے رات کے وقت میرے بیٹے کے پاس سے گذرا جب وہ نماز پڑھ رہا تھا اس(منصور) نے کتاب اللہ کی ایک آیت تلاوت کی جس سے اس کا پتہ پھٹ گیا اور مردہ ہوکر گرپڑا۔ (حلیہ الاولیاء،ابن ابی الدنیا) دواجنبیوں کا حال عبدالوہاب کہتےہیں کہ میں بلخ میں لوہاروں کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی گذرا اس نے بھٹی میں آگ کو دیکھا پس گرگیا تو ہم کھڑے ہوئے اورہم نے دیکھا تو وہ مرچکا تھا۔ (ابن ابی الدنیا) ایک دوسرے آدمی کا واقعہ بھی اسی طرح ہے کہ لوہار کی بھٹی کے پاس رکا اوراسے دیکھنا اوررونا شروع کردیا پھر ایک چیخ ماری اور مرگیا۔ (ابن ابی الدنیا) حضرت منصور بن معتمر ان کا جب انتقال ہوا تو ان کی ماں چیخ کر کہنے لگی وَاقَتِیْلَ جَھَنَّمَا (ہائے جہنم کے ہاتھوں قتل ہونے والے)میرے بیٹے کو جہنم کے خوف کے سوا کسی نے قتل نہیں کیا۔ (ابن ابی الدنیا) حضرت علی بن فضیل بن عیاضؒ ان کا انتقال اس آیت کے سننے کی وجہ سے ہوا وَلَوْ تَرَى إِذْ وُقِفُوا عَلَى النَّارِ فَقَالُوا يَا لَيْتَنَا نُرَدُّ وَلَا نُکَذِّبَ بِآيَاتِ رَبِّنَا وَنَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ (الانعام:۲۷) (ترجمہ)اوراگر آپ(ان کو)اس وقت دیکھیں(توبڑاہولناک واقعہ نظر آئے)جبکہ یہ(منکرین)دوزخ کے پاس کھڑے کئے جاویں گے(اورقریب ہوگا کہ جہنم میں ڈال دئے جاویں) تو(ہزاروں تمناؤں کےساتھ) کہیں گے ہائے کیا اچھی بات ہوتی کہ ہم(دنیا میں)پھر واپس بھیج دئے جائیں اور(اگر ایسا ہو جاوے تو) ہم پھر اپنے رب کی آیات (مثل قرآن وغیرہ) کو کبھی جھوٹا نہ بتائیں اورہم (ضرور) ایمان والوں میں سے ہو جائیں۔ حضرت عبداللہ بن وھبؒ انہوں نے کتاب الاھوال کا مطالعہ کیا جب جہنم کے حالات سے گذرے تو ایک چیخ ماری اور بے ہوش ہوگئے تو ان کو ان کے گھر پہنچادیا گیا وہ کچھ روز زندہ رہےپھر انتقال فرماگئے۔ (فائدہ)حافظ ابن ابی الدنیاؒ کی کتاب الاہوال کے مقدمہ میں صفحہ۴۹،میں بحوالہ میرا علام النبلاء امام ذہبیؒ جلد۹،صفحہ۲۲۶،اور مستدرک حاکم جلد صفحہ۵۷۳ میں بھی یہ واقعہ مروی ہے اوریہ کتاب الاحوال جس کا حافظ ابن رجبؒ نے حوالہ دیا ہے یہ حضرت عبداللہ بن وہب المتوفی ۱۹۷ء کی اپنی تصنیف ہے اورکتاب الاہوال ابن ابی الدنیا الگ ہے جو احقر کے پاس بھی موجود ہے احقر ترجمہ کا ارادہ رکھتا ہے کہ قیامت کے ہولناک مناظر جو احادیث مبارکہ میں اورآیات شریفہ میں موجود ہیں ان کو بھی حسن اسلوب سے یکجا کردے قارئین حضرات سے دعا کی درخواست ہے اللہ تعالیٰ جہنم کے خوفناک مناظر وغیرہ کی طرح اس موضوع پر بھی ایک عالیشان کتاب تیار کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ (آمین)